نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل اپوزیشن سے عوام کی امنگوں پر پورا کرنے اور عالمی برادری کی توقعات پر پورا اترنے کی درخواست کرتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے رویے سے ووٹر اور جمہوریت کے تئیں ان کی وابستگی، آئین کے تئیں ان کی لگن اور پارلیمانی عمل میں ان کے اعتماد کی معنی خیز گونج باہر جانی چاہیے۔
مسٹر مودی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں نامہ نگاروں سے کہا، ’’یہ سرمائی اجلاس ہے اور ماحول بھی سرد ہی رہے گا۔ یہ 2024 کا آخری دور ہے، ملک بھی 2025 کو جوش و خروش سے خوش آمدید کہنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ پارلیمنٹ کا یہ اجلاس کئی لحاظ سے خاص ہے۔
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہمارے آئین کے سفر کا 75ویں سال میں داخل ہونا اپنے آپ میں جمہوریت کے لیے ایک روشن موقع ہے۔ جوں جوں 2025 قریب آرہا ہے، ملک جوش اور ولولے سے لبریز ہے اور 2025 کے استقبال کے لیے بے تابی سے تیاری کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ پارلیمانی اجلاس کئی لحاظ سے خاص ہے جس کا سب سے اہم پہلو ہمارے آئین کی 75ویں سالگرہ ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کے لیے ایک شاندار سنگ میل ہے۔ کل سب آئین کے ایوان میں اکٹھے ہو کر آئین کے 75ویں سال کی تقریبات کا آغاز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئین بنانے والوں نے آئین تیار کرتے واقع ہر ایک نکتے پر بڑی تفصیل سے بحث کی ہے اور تب ہی ہمیں اتنی بہترین دستاویز ملی۔ ہمارے آئین کی اہم اکائیاں ہیں – پارلیمنٹ اور ہمارے اراکین پارلیمنٹ۔ پارلیمنٹ میں صحت مند بحث ہونی چاہیے اور مباحثوں میں زیادہ سے زیادہ اور مناسب شرکت ہونی چاہیے۔
لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگ اپنے سیاسی مفادات کے لیے پارلیمنٹ کو بھی مٹھی بھر لوگوں کی ہنگامہ آرائی سے کنٹرول کرنے کی مسلسل کوشش کررہے ہیں۔ اگرچہ ان کے حربے بالآخر ناکام ہو جاتے ہیں، لیکن عوام ان کے رویے پر گہری نظر رکھتے ہیں اور وقت آنے پر انہیں سزا بھی دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے ایم پی ایز کو مسائل کا سامنا ہے، کچھ لوگ ان کے حقوق دبوچ لیتے ہیں۔ جمہوریت میں ہمارا فرض ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کو تیار کریں۔ لیکن 80 سے 90 بار عوام کی طرف سے مسترد کردئے گئے لوگ عوامی امنگوں پر بحث نہیں ہونے دے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں بار بار اپوزیشن کے ساتھیوں سے درخواست کرتا رہا ہوں اور اپوزیشن کے کچھ ساتھی بھی چاہتے ہیں کہ ایوان میں ہموارطریقے سے کام ہو۔ لیکن جنہیں عوام نے مسلسل مسترد کیا ہے، وہ اپنے ساتھیوں کی بات کو بھی مسترد کردیتے ہیں اور ان کے اور جمہوریت کے جذبات کی توہین کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا بڑی امید کے ساتھ ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ ہمیں پارلیمنٹ میں وقت کو ہندوستان کے عالمی مقام اور وقار کو بڑھانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
مسٹرمودی نے کہا، ’’ایسے موقع جو آج ہمیں ملے ہیں، وہ عالمی سطح پر ہندوستان کے لیے نایاب ہیں اور ہمیں ان کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ہندوستان کی پارلیمنٹ سے یہ پیغام نکلنا چاہئے کہ ملک کے رائے دہندگان، جمہوریت کے تئیں ان کی وابستگی، آئین کے تئیں ان کی لگن اور پارلیمانی عمل میں ان کا اعتماد معنی خیز ہے اور ہمیں اس موقع پر آگے بڑھنا چاہیے۔‘‘