ممبئی: ممبئی میں 26نومبر 2008کو ہونے والے دہشت گردانہ حملہ میں اعلیٰ تفتیشی ایجنسیوں کے رول کو مشتبہ قراردیتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا گیا ہے کہ خفیہ ذرائع سے حملہ کے امکان سے مطلع کرنے کے باوجود انٹلی جنس بیورو(آئی بی ) نے ممبئی پولیس اور ویسٹرن نیول کمانڈ کو اطلاع نہیں دی تھی۔اس دوران مہاراشٹر اے ٹی ایس کے چیف ہیمنت کرکرے کو بھی قتل کرنے کی مبینہ سازش رچی گئی ۔اس کا اظہار مہاراشٹر کے سابق آئی ایس ایم مشرف نے یہاں ایک جرمن مصنف الیاس ڈیوڈ سن کی 26/11حملہ کے تعلق سے انگریزی تالیف ‘بیٹریل آف انڈیا’ کے اجرائکے موقع پر کیا۔مشرف نے پہلے بھی سازش کا پردہ فاش کرنے کے لیے ایک تحقیقاتی کتاب لکھی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ را کے ذریعے ایک ہفتے قبل اطلاع دینے کے باوجود آئی بی نے محکمہ پولیس اور دیگر سلامتی ایجنسیوں کو مطلع کیوں نہیں کیا ،یہ بھی شبہ پیدا کرتا ہے ۔لشکرطیبہ نے اس کی منصوبہ بندی کی ،لیکن ہماری ایجنسیوںکے رول کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے تاکہ سچائی سامنے آسکے ۔کیونکہ ہے منت کرکرے کے جسم سے جو گولیاں نکالی گئیں ،ان کے بارے بلاسٹک جانچ سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ اسماعیل یا اجمل قصاب کے اسلحہ کی نہیں تھیں۔
جرمن مصنف الیاس ڈیوڈ سن کسی وجہ سے اس تقریب میں شریک نہیں ہوئے ،لیکن انہوں نے اپنے پیغام میں کہاکہ جس میں ممبئی حملے کوانٹلی جنس اورخفیہ ایجنسیوںکی ناکامی قراردیا ہے ۔اور انٹلی جنسکا رول انتہائی مشکوک ہے ۔مصنف نے واضح کیا کہ انہوںنے مذکورہ کتاب تمام حقائق ،دستاویزات اورمشاہدے کے بعد ہی تحریر کی ہے ،حملوں کے مقامات کا جائزہ لے نے اوراخبارات کے تراشے اور مشمولات کے معائینے کے بعد ہی کتاب تحریرکی گئی ہے ۔الیاس ڈیوڈسن اس سے قبل امریکہ کے 9/11حملہ پر بھی کتاب لکھ چکے ہیں۔
اس موقع پر ملی گزٹ کے ایڈیٹراور اسکالر ظفرالسلام نے کہاکہ دراصل دہشت گردی کا مقصد اسلحہ کی تجارت ہے اور طاقتور ممالک اس کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔انہوں نے الزاملگایا کہ دہشت گردی کی آڑ میں بے قصوروںکو پھنسایا جاتاہے اور امیروالدین کے بچوںاورتعلیم یافتہ نوجوانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔صرف 2فیصد معاملہ سچ ہوتے ،لے کن دیگر معاملات کو ملک کی سلامتی سے جوڑکر انتہائی حساس بنایاجاتا ہے ۔اس موقع پر معروف سوشل ورکر فیروز میٹھی بور والانے بھی خیالات کا اظہارکیا اور کہا کہ حملہ کا ماسٹر مائنڈ ڈیوڈ کولمن ہیڈلی متمول علاقوںمیں رہتا تھا اور بڑی آسانی سے ہر جگہ اسکی رسائی تھی جو کہ لشکرطیبہ کے پس پشت سرگرم رہاکیا اسکی پولیس جانچ نہیں ہوئی ہوگی۔اس کے معاملہ میں اہم دستاویزات بھی غائب بتائے گئے ہیں۔