ممبئی : برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ (بیسٹ) انڈرٹیکنگ کی جانب سے 8 مئی 2025 سے نظرثانی شدہ بس کرایوں کو نافذ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، بشرطیکہ ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ٹرانسپورٹ اتھارٹی (ایم ایم آر ٹی اے) کی میٹنگ کے منٹس پر رواں ہفتے کے آغاز میں دستخط ہو جائیں۔
اطلاعات کے مطابق، اگرچہ اس سلسلے میں سرکاری نوٹیفکیشن کا اب بھی انتظار ہے، تاہم 30 اپریل کو منعقدہ ایم ایم آر ٹی اے کی اہم میٹنگ کے دوران کرایہ میں اضافے کی تجویز کو منظوری دے دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق، “نظرثانی شدہ کرایوں کا چارٹ اور عمل درآمد سے متعلق ہدایات پر مشتمل سرکلر منتخب ٹریفک ڈویژن کے افسران کو پہلے ہی ارسال کیا جا چکا ہے۔” تاہم، کرایہ میں اضافے کا باضابطہ نفاذ ایم ایم آر ٹی اے میٹنگ کے منٹس پر دستخط ہونے کے بعد ہی ممکن ہوگا۔مجوزہ کرایہ اضافے کی تفصیلات کے مطابق نان اے سی بسوں کے لیے کم از کم کرایہ 5 روپے سے بڑھا کر 10 روپے کر دیا جائے گا، جو 5 کلومیٹر کے فاصلے تک نافذ ہوگا۔ اسی طرح، اے سی بسوں کے لیے یہ کرایہ 6 روپے سے بڑھا کر 12 روپے کر دیا جائے گا۔
طویل فاصلوں پر کرایہ میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا، مثلاً 50 کلومیٹر کے فاصلے کے لیے نان اے سی کرایہ میں 200 فیصد اور اے سی کرایہ میں 160 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ہفتہ وار اور ماہانہ سفری پاس بھی مہنگے ہو جائیں گے۔ ہفتہ وار پاس کی نئی قیمت 140 روپے ہوگی، جبکہ 5 کلومیٹر کے فاصلے کے لیے 60، 90 اور 120 دوروں پر مشتمل ماہانہ پاس بالترتیب 500 روپے، 800 روپے اور 1100 روپے میں دستیاب ہوں گے۔
طلبہ کے لیے ماہانہ پاس کی قیمت 200 روپے، سہ ماہی کے لیے 600 روپے، اور چھ ماہ کے لیے 1,200 روپے مقرر کی گئی ہے۔ کارپوریٹ اے سی پاسز میں بھی نمایاں اضافہ کیا جائے گا، جن میں ماہانہ پاس کی قیمت 600 روپے سے بڑھا کر 1,200 روپے اور سہ ماہی پاس کی قیمت 1,500 روپے سے بڑھا کر 3,000 روپے کی جائے گی۔
کرایہ میں اس نظرثانی کے نتیجے میں بیسٹ کی سالانہ آمدنی میں تقریباً 590 کروڑ روپے کے اضافے کا امکان ہے، جس سے مالی مشکلات کا سامنا کرنے والے اس عوامی ٹرانسپورٹ ادارے کو بڑی حد تک راحت ملے گی۔ تاہم، اس فیصلے پر سیاسی اور عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
شیوسینا (یو بی ٹی)، کانگریس، این سی پی (ایس پی) اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین جیسی اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کرایوں میں یہ اضافہ ممبئی کے محنت کش اور اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے لیے غیر منصفانہ بوجھ ثابت ہوگا، جو اپنے روزمرہ کے سفر کے لیے بڑی تعداد میں بیسٹ بسوں پر انحصار کرتے ہیں۔ کئی سیاسی رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ کرایوں میں اتنے بڑے اضافے سے ممبئی کے متوسط اور کم آمدنی والے شہریوں پر مالی دباؤ مزید بڑھ جائے گا۔