ممبئی میں کورونا وائرس کے پیشِ نظر خلافت ہاؤس کا تاریخی جلوس عید میلاد النبی بھی متاثرہوا۔ صرف دس نفوس پر مشتمل جلوس کو اجازت دی گئی تھی۔ اسی مناسبت سے آل انڈیا خلافت کمیٹی کے زیر اہتمام 102 واں جلوسِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم مسلم تیز رفتاری سے مسلم اکثریتی علاقوں سے گذرا۔ اس دوران مسلم اکثریتی علاقے نعرہ تکبیر اللہ اکبر نعرہ رسالت یا رسول اللہ کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھے۔
عاشقان رسول ممبئی آقا ﷺ کی محبت میں جلوس کے قائدین کی گاڑی کے پیچھے دوڑ رہے تھے۔ پولس نے قائدین جلوس کی گاڑی کا محاصرہ کر کے اسے گھیر لیا تھا اس کے باوجود عاشقان رسول کی کیفیت دیوانگی گاڑی کے پیچھے دوڑ رہی تھی۔
کورونا کے سبب جلوس کے شاہراہوں میں استقبالیہ اسٹیج امسال نہیں بنائے گئے تھے کیونکہ جلوس کو رکنے کی اجازت نہیں تھی۔ جلوس کے دس قائدین میں مولانا عبدالجبار ماہرالقادری ، رکن اسمبلی امین پٹل، ایس پی لیڈر رئیس شیخ ، مولانا سید اطہر علی، قاری رضوان، مولانا خلیل الرحمن نوری، سرفراز آرزرو سمیت دیگر اشخاص شریک تھے ۔
اس سے قبل خلافت میں جلسہ سیرت پاک کا انعقاد کیا گیا جس میں آقا کی سیرت اورحیات طیبہ پرروشنی ڈالی گئی اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے صدر جلسہ اور قائد جلوس حضرت مولانا ماہر القادری نے کہا کہ ہم سب بیمار محبت رسول ﷺ’ ہے اللہ آقا ﷺ’ کی یوم ولادت کے صدقہ میں اس کوونا وائرس کا خاتمہ عطا کرے۔ کورونا وائرس کے اثر میں کمی واقع ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہمیں جلوس محمدی ﷺ’ کی مشروط اجازت ملی ہے ۔
آج مسلمانوں کو آقا کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے اسی میں کامیابی مضمر ہے۔ انہوں نےکہا کہ پورے عالم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امن کا پیغام عام کیا ہے آج کے ان حالات میں اس پر عمل کرنا ہی کامیابی کا ضامن ہے ۔
مولانا سید اطہرعلی نے کہا کہ خلافت ہاؤس کایہ جلوس اخوت اور بھائی چارگی آپ ﷺ’کی تعلیمات کی تعلیمات کو عام کرتاہے جب بھی دنیا میں شرک کفر اور ظلم و بر بریت کاسلسلہ شروع ہوتا ہے اس وقت اللہ بندوں پر رحم فرماتا اور پیغمبر اسلام بھیجا کرتے تھے۔ سید نوح علیہ السلام سمیت تقریبا ایک لاکھ چالیس ہزار پیغمبر اس روئے زمین پربھیجے گئے ۔ موسی علیہ السلام سے لے کر عیسی علیہ السلام اور ہمارے پیغمبر تک تشریف لائے ہیں آپ ﷺ’ کی ولادت پر ماں آمینہ نے فرمایاکہ آپ ﷺ’ کی آمد پر مغرب سے لے کر مشرق سمیت سب جگہ نور کی بارش ہو گئی ۔ چالیس سالہ حیات طیبہ نے لوگوں کو اپنا گرویدہ کر دیا اس لئے آپ ﷺ’ کو سب نے صادق اور امین کالقب دیا۔
چالیس سال میں آپ کو نبوت ملی جب نبوت ملی تو جو آپ کو صادق اور امین پکارتے تھے وہ سب خلاف ہو گئے اور آپ ﷺ’ پر تکالیف اور مظالم کاسلسلہ شروع ہو گیا جتنی تکلیف آپ ﷺ’ کو پہنچائی گئی وہ کسی نے برداشت نہیں کی۔ اس کے باوجود آپ ﷺ’ نے اپنی دین اور وحدت کی تبلیغ جاری رکھی۔ تبلیغ اسلام کے بعد خدیجہ الکبری نے اسلام قبول کیا۔
اس کے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ حلقہ بگوش اسلام ہوئے اسکے بعد اسلام کا دور عروج ہوا کیونکہ آپ ﷺ’ نے ہی دعا فرمائی تھی کہ عمر کو اسلام میں داخل فرما۔ آپ ﷺ’ کی حیات طیبہ کا ہر گوشہ روشن ہےآج ہمیں عملی اعتبار سے آپ ﷺ’ کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں کے نقش و قدم پر کامیابی مضمر ہے۔
علامہ مولانا عباس رضوی نے کہا کہ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کیا تو کلمہ شہادت اس میں داخلہ کا راستہ ہے لیکن اسلام سے خارج ہونے کے ہزاروں راستے ہیں۔ لاعلمی میں انسان کچھ بول جاتاہے اس کے وہم و گمان میں نہیں رہتا کہ وہ کب کیا کچھ بول گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسلمانوں کے نبی صلی اللہ علہ وسلم نے بلکہ پورے کائنات کے لئے رحمت للعالمین بن کر تشریف لائے ہیں۔
جب خلافت عثمانیہ تنزل پذیر ہو رہی تھی تب ہندوستان نے یہاں خلافت تحریک کی داغ بیل ڈالی ۔ جب میں نے سیرت پاک کا مطالعہ کیا تو چار چیزیں اہم ہے عورتوں اور غلاموں پر ظلم ہوتا تھا لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد ہو ئی تو آپ نے غلامی کی زنجیروں سے اس روئے زمین کو آزاد کروایا ۔
عورتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حقوق دئیے جب فتح مکہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو معاف کر دیا جب لوگ خرید و فروخت ہوتے تھے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ پر حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہ کو غلامی سے آزاد کرواکر اذان کی سعادت عطا کی۔
کانگریس کے رکن اسمبلی امین پٹیل نے کہاکہ اللہ کا شکر ہے کہ آج کا دن ہم سب کو عطا کیا ۔ یہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ کا صدقہ ہے کہ ہم ان کا میلاد اور جشن منا رہے ہیں۔ آ ج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ کورونا وائرس کا خاتمہ ہو گا۔ اللہ اپنے محبوب کے صدقہ اس وبا کو ختم کرے گا۔
سابق رکن اسمبلی ایم آئی ایم وارث پٹھان نے کہا کہ کورونا وائرس سے ہمارا پورا ملک لڑ رہا ہے۔ امسال جلوس کی شکل علیحدہ ہے آج ہم سرکارکی گائڈ لائن پرعمل کر کے یہ ثابت کریں کہ ہم بھی قانون کے تابعدار ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم امن کے پیغام کو عام کرنے کے لئے ہی روئے زمین پرتشریف لائے تھے اس لئے ہم اس جلوس کا پرامن اختتام کریں ۔
واضح رہے کہ ممبئی کے آل انڈیا خلافت کمیٹی کا جلوس 1919 سے نکلتا آرہا ہے۔ اس کی بنیاد مولانا محمدعلی جوہر نے انگریزوں کے خلاف مزاحمت کیلئے ڈالی تھی۔ اس جلوس میں مہاتما گاندھی، موتی لال نہرو، پنڈت جوہر لال نہرو اور راجیوگاندھی جیسی شخصیات کے علاوہ کئی تاریخی شخصیات شمولیت اختیار کرچکی ہیں۔ کورونا کے دور میں اس جلوس کو بھی مختصر طور پر برآمد کرکے تاریخی روایت کو قائم رکھا گیا۔