ممبئی : جنوبی ممبئی کے متمول ترین علاقہ والکیشور ملبارہل میں بحرعرب کے ساحل پر واقع بانی پاکستان محمد علی جناح کا شاندار اور فن تعمیر کا نمونہ جناح ہاؤس کو ہندوستانی وزارت برائے امور خارجہ نے جلد ہی اپنے قبضہ میں لینے کا فیصلہ کیا ہے اور مذکورہ عمارت کو نئی دہلی کے حیدرآباد ہاؤس کی طرز پر سرکاری غیرملکی مہمانوں اور مدعوئین کے استقبالیہ تقریب کے لیے استعمال کیا جائیگا۔جس کا اصل نام ساؤتھ کورٹ ہے ۔جوکہ کافی خوبصورت ہے ۔جنگ آزادی کے دوران 1936میں تعمیر یہ مکان مہاتما گاندھی ،جناح اور نہروکے درمیان کئی میٹنگ اور تقریبات کا گواہ رہا ہے ۔
جناح ہاؤس کو و زارت امور خارجہ کی تحویل میں لینے کے فیصلہ سے ملک کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے مطلع کیا ہے جو فی الحا ل مہاراشٹر حکومت کے محکمہ تعمیرات عامہ کی نگرانی میں ہے اوربنگلہ 1948سے 1983تک برٹش ہائی کمشنر کی تحویل میں تھا اور اس کے دفاتر اور ہائش گاہ تھی۔والکیشور کے مقامی بی جے پی ایم ایل اے منگل پربھات لوڈھا نے حکومت کو جناح ہاؤس کے بارے میں ایک مکتوب روانہ کیا تھا ،اس مکتوب کے جواب میں وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ جناح ہاؤس کو نئی دہلی کے حیدرآباد ہاؤس کی طرز پر سرکاری مہمانوں کے لیے استعمال کیا جائے گا اور وزارت امورخارجہ جلد ہی اس کی ملکیت کے بارے میں معمول کی کارروائی شروع کرے گی تاکہ اس کا صحیح استعمال کیا جاسکے ۔جناح ہاؤس 1936میں تعمیر کیا گیا اور مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ ورشا کے مقابل واقع ہے ،اس کی ملکیت کے بارے میں حکومت ہند اور جناح کی بیٹی دینا واڈیا کے درمیان قانونی لڑائی عدالت میں ہے ،کیونکہ 2007میں دینا نے بمبئی ہائی کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کی تھی اور جائیدادحاصل کرنے کے مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ نومبر2017میں ان کا لندن میں انتقال ہوگیا ۔واضح رہے کہ جناح ہاؤس 1936میں ڈھائی ایکٹر کی قطعہ اراضی پر تعمیر کیا گیا اور آرکٹیکٹ کلائیوڈ بیٹلے نے تعمیر کی نگرانی کی تھی اور وزیراعلیٰ مہاراشٹر کی رہائش گاہ کے مقابل واقع ہے ،جناح ہاؤس محفوظ یادگارعمارتوں کی فہرست میں امل ہے اور جنگ آزادی کے دوران مہاتما گاندھی ،محمد علی جناح اور جواہر لال نہرو کے درمیان کئی اہم ترین میٹنگ منعقد کی گئی تھیں۔پاکستان نے متعدد بار جناح ہاؤس کو اپنا قونصل خانہ میں تبدیل کرنے کی درخواست دی ،لیکن سلامتی کے لحاظ سے حکومت ہند نے اس کی اجازت نہیں دی ہے ۔1944اور 1946میں مہاتما گاندھی اور محمدعلی جناح کے درمیان ملک کی آزادی اور تقسیم کے سلسلہ میں اہم ترین بات چیت یہیں ہوئی تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ منگل پربھات لودھا کو گزشتہ ہفتے روانہ کیے گئے اپنے مکتوب میں وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ انہیں خط موصول ہونے کے بعد وزارت خارجہ کے افسران سے گفتگو کے بعد اور پی ایم او کی ہدایت کے بعد جناح ہاؤس کی مرمت اور اسے نئی دہلی کے حیدرآباد ہاؤس کی طرز پر سہولیات فراہم کی جائیں اور اس کا استعمال کیا جاسکے ۔وزیر اعظم کے دفتر نے ضروری منظٰری دے دی ہے اور وزارت خارجہ کے نام کی ملکیت کے لیے کارروائی شروع کردی گئی ہے