گورکھپور: منور رانا کی شخصیت اردو شاعری کے ساتھ ہندی شاعری میں بھی محتاج تعارف نہیں ، وہ جہاں ایک اچھے شاعر تھے وہیں ایک نیک دل انسان بھی تھے، ان کا اس طرح اچانک چلے جانا ادب کی دنیاکیلئے ایک بڑا خسارہ ہے جس کی تلافی مشکل نہیں ناممکن بھی ہے۔
ان خیالات کااظہار اترپردیش اردواکادمی کے سابق صدر چودھری کیف الوریٰ انصاری نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔انہوں نے کہاکہ منور رانا کے انتقال سے ہم سب غمزدہ ہیں،خدا ان کی روح کوتسکین دے اور ان کے کنبہ کو صبردے۔ منور راناکی شاعری سماج کو جوڑنے کاکام کرتی ہے۔
ماں پر لکھے ہوئے ان کے کلام سنگ میل کا درجہ رکھتی ہے۔ان کی شاعری سماج کا آئینہ ہے،جس میں ہردور کے لوگ اپنا چہرہ دیکھ سکتے ہیں۔ ان کا یہ شعر ہم سب کی زندگی کا حصہ ہے۔
مٹی میں ملادے کہ جدا ہو نہیں سکتا اب اس سے زیادہ میں تیرا ہو نہیں سکتا جسم پر مٹی ملیں گے پاک ہوجائیں گے ہم اے زمین ایک دن تیری خوراک ہوجائیں گے ہم