شمشیر گنج: وقف ترمیمی قانون کی مخالفت میں شروع ہوے مرشد آباد تشدد معاملے میں نو رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے۔ ایس آئی ٹی کے نمائندوں نے بدھ کی شام سے شمشیر گنج میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ جمعرات کو ایس آئی ٹی کے ایک وفد نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرہ اور عام لوگوں سے بات چیت کی۔
دریں اثناء جمعہ کے روز نماز جمعہ کے موقع پر حساس علاقوں میں پولیس کی اضافی نفری کو خصوصی احتیاط کے طور پر تعینات کیا جا رہا ہے۔ پولیس اور عوامی نمائندوں کا دعویٰ ہے کہ شمشیر گنج میں امن لوٹ رہا ہے۔ بدامنی کی آگ بجھ چکی ہے۔ بے گھر افراد نے اپنے خوف پر قابو پا کر گھروں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔
جنگی پور پولیس کے ضلع سپرنٹنڈنٹ آنند موہن رائے نے کہا، تشدد کے سلسلے میں اب تک کل 60 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ کل 274 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بہت سی اشیاء ضبط کی گئی ہیں۔ تاہم، کوئی دھماکہ خیز اسلحہ ضبط نہیں کیا گیا ہے۔
ضلع سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ، اس واقعے کو کوئی سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے۔ انھوں نے مزید جانکاری دیتے ہوے کہا کہ، جمعہ کے لیے اضافی فورسز کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ شمشیر گنج میں انٹرنیٹ خدمات بدستور بند ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اس بارے میں کوئی صحیح معلومات نہیں دے سکے کہ انٹرنیٹ خدمات کب بحال کی جائیں گی۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ تشدد سے تباہ شمشیر گنج آہستہ آہستہ معمول پر آ رہا ہے۔ علاقے میں ضلع اور ریاستی پولیس کے ساتھ بڑی تعداد میں مرکزی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ بدھ کو کاسمیٹکس کی دکان میں آگ لگنے کے علاوہ کوئی نئی کشیدگی پیدا نہیں ہوئی۔ تاہم پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ آگ لگنے کے پیچھے کوئی مجرمانہ ہاتھ نہیں تھا۔
جعفرآباد میں مرکزی فوج کا کیمپ کھول دیا گیا ہے۔ اسی گاؤں میں ایک باپ بیٹا پرتشدد حملے میں مارے گئے۔ خوف کے عالم میں جعفرآباد کے 80 فیصد لوگوں نے اپنا گھر بار چھوڑ کر مالدہ کے پناہ گزین کیمپوں یا جھارکھنڈ میں رشتہ داروں کے گھروں میں پناہ لی۔
ان میں سے 43 بدھ کی شام تک اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ پولیس انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ جمعرات تک گھروں کو لوٹنے والوں کی تعداد 80 ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق جمعرات کو زیادہ تر دکانیں کھلیں۔ سبزی منڈی بھی معمول پر آگئی۔ خوف و ہراس کے باوجود نئی بدامنی کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ ایس آئی ٹی کے نمائندے بدھ کو شمشیر گنج میں داخل ہوئے۔ ایس آئی ٹی نے پولس کے ساتھ مل کر تحقیقات کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ نو رکنی وفد متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہا ہے۔ مقامی پولیس نے انتظامیہ کے ساتھ دو میٹنگیں بھی کیں۔ شمشیر گنج بلاک میں ابھی تک انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں ہوسکی ہیں۔ انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا انحصار صورتحال پر ہے۔