کولکاتہ: جب سے وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں منظور ہوا ہے، مرشدآباد کے مختلف حصوں میں بدامنی کی خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں۔ صورتحال سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ اور پولیس کی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں۔
ریاستی انتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے حکم پر مرکزی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ تاہم اس گرما گرم صورتحال کے درمیان ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور اپوزیشن جماعت بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ ترنمول کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کا آئی ٹی سیل سوشل میڈیا پر متعدد تصاویر وائرل کر رہا ہے جو جعلی ہیں۔
ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا رکن و پارٹی کے ترجمان مرشدآباد تشدد کی آڑ میں بی جے پی کی منصوبہ بند سیاست دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی منظم طریقے سے جھوٹی تصاویر پھیلا کر بنگال کے حالات کو مزید الجھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری اور ترجمان کنال گھوش نے کہا کہ، الزامات لگاے جا رہے ہیں کہ کچھ شرپسند کچھ بی ایس ایف اہلکاروں کی مدد سے سرحد سے بنگال میں داخل ہوئے ہیں، جنہوں نے جان بوجھ کر یہ افراتفری پیدا کی ہے۔
یہاں تک کہ علاقے کے مکین بھی انہیں پہچان نہیں پا رہے ہیں۔ یہ ایک واضح سازش ہے۔ ایک خفیہ بلیو پرنٹ کے مطابق کام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ، بی جے پی سوشل میڈیا پر جو تصویریں پھیلا رہی ہے، ان میں سے زیادہ تر دوسری ریاستوں کی ہیں۔ ایک تصویر این آر سی تحریک کے دوران لکھنؤ کی ہے، دوسری تصویر جالندھر کی ہے، جہاں ایک گھر کو آگ لگائی گئی تھی۔
کچھ اور تصویریں منگلور، کرناٹک، اتر پردیش اور آسام کی ہیں، تاہم، انہیں مرشد آباد کے واقعات کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ اس طرح بنگال کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اسی سلسلے میں ترنمول کی راجیہ سبھا رکن ساگریکا گھوش نے کہاکہ، مرشد آباد میں ہونے والا پرتشدد واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ تاہم ریاستی حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ جو بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں لے گا اسے سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔
ترنمول راجیہ سبھا کے رکن ساکیت گوکھلے نے کہا کہ، میں نے خود بی جے پی کا سوشل میڈیا پر ایک پیغام دیکھا ہے، جس میں ملک کے مختلف حصوں سے جھڑپوں کی تصویریں دکھائی جا رہی ہیں اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ بنگال کی تصاویر ہیں، یہ بہت خوفناک ہے۔
میں بی جے پی سے درخواست کروں گا، اگر آپ سیاسی لڑائی لڑنا چاہتے ہیں تو سچ بتائیں۔ جھوٹی تصویریں دکھا کر بنگال میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش نہ کریں۔
ترنمول نے ریاست کے لوگوں سے چوکس رہنے کی اپیل کی ہے۔ کنال گھوش نے کہا کہ، ان خوفناک افواہوں سے گمراہ نہ ہوں۔ بی جے پی بنگال میں روٹی کپڑا مکان کی سیاست کرنے میں ناکام رہی ہے، اس لیے وہ فرقہ وارانہ تقسیم کا ماحول بنا رہی ہے۔ میں تمام مذاہب کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تشدد اور اشتعال انگیزی کی سیاست سے دور رہیں۔
اتفاق سے کل ترنمول کانگریس کے اعلیٰ ریاستی سطح کے لیڈروں نے بھی بار بار امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انتظامیہ امن قائم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
ترنمول دعویٰ کر رہی ہے کہ یہ جھوٹا پروپیگنڈہ فی الحال اشتعال انگیزی کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ یہ واقعہ انتخابی سیاست میں الجھنے کے بجائے پولرائزیشن کو مزید مضبوط کرنے کے لیے بنایا جا رہا ہے۔