نئی دہلی: مذہبی، سماجی اورتعلیمی شعبے سے تعلق رکھنے والی اہم مسلم شخصیات کی آج یہاں ایک میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں بابری مسجد تنازعہ کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے آنے والے فیصلےکا احترام کرنےاورملک میں سماجی ہم آہنگی بھائی چارہ اوراتحاد کو ہر قیمت پر برقرارکھنے پرزوردیا گیا۔
اقلیتی امورکے مرکزی وزیرمختار عباس نقوی کی رہائش گاہ پریہ میٹنگ تقریباً ڈھائی گھنٹے تک چلی۔ میٹنگ کے بعد مختارعباس نقوی نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شرکاء نےعوام کو ایسے افرا د سے ہوشیاررہنے کی اپیل کی، جواپنے ذاتی مفادات کے لئے ملک کے اتحاد اور خیر سگالی کو نقصان پہنچانے کی سازش میں مصروف ہیں۔
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امورمختار عباس نقوی نےکہا کہ میٹنگ میں اس بات پرزوردیا گیا کہ کثرت میں وحد ت ہی ہمارا کلچرہےاورہماری تہذیب ہے۔ اس کی حفاظت کرنا سماج کے تمام طبقات کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہئے۔ کسی بھی صورت میں مکالمہ کیا جانا چاہئے۔ مقدمے میں ایک فریق کی ہار اوردوسرے کی جیت ہوتی ہے۔ لیکن “جیت کا جنونی جشن اورشکست کا ہاہاکارنہیں ہونا چاہئے”۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہرحال میں ملک کےاتحاد اوربھائی چارہ کے ڈورکو مضبوط کرنا چاہئے۔ میٹنگ میں شامل بی جے پی رہنما سید شہنوازحسین نےاس میٹنگ کوتاریخی بتاتے ہوئےکہا کہ میٹنگ میں تمام فریقین نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہئے۔ ملک کے اتحاد کو مضبوط کیا جانا چاہئےاورکسی بھی حالت میں غلط فہمی نہیں پیدا کی جانی چاہئے۔ میٹنگ میں آرایس ایس کے سہ سرکاریہ واہ کرشن گوپال‘ کل ہند سہ سمپرک پرمکھ رام لال بھی موجود تھے۔ تاہم میٹنگ کے بعدا نہوں نے نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دینے سے منع کردیا۔