ممبئی: مسلم مجلس مشاورت کے زیر اہتمام امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے فیصلہ کے خلاف ایک زبردست جلسہ عام ہوا اور ایک قرارداد منظور کرکے امریکی فیصلہ کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ اس فیصلہ پر نظرثانی کی جائے اور اسلامی حکومتیں پیداشدہ صورتحال سے نمٹنے کے لی
ے ایک جامع حکمت عملی تیار کریں اور آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اسے حل کرنے کیلئے جدوجہد کی جائے ۔
جنوبی ممبئی کے تاریخی خلافت ہاؤس میں گزشتہ شب تمام مسلکوں کے علمائے دین ،دانشوروں اور تنظیموں کے سربراہوں کی موجودگی میں منعقد کیے گئے ایک جلسہ سے شہر کے علما ئے کرام اور معززین نے خطاب کرتے ہوئے مولانا ظہیر عباس رضوی نے کہا کہ گزشتہ نصف صدی سے فلسطینوں کے لیے ان کی سرزمین ہی تنگ کردی گئی ہے اور اسرائیل کی جان لیوا بمباری اور مظالم کا سامنا کررہے ہیں.
اور مظالم کے شکار بچوں کی چیخ وپکار ،بیواؤں کی آہ وزاری اور نوجوانوں کی بے کفن لاشیں دیکھ کر روح کانپ جاتی ہے اور آنکھیں خون کے آنسو روتی ہیں۔اس کے باوجود ان فلسطین قابل تعریف ہیں کہ وہ ظالم اسرائیلوں کے سامنے سینہ سپر ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جذباتی باتیں کرنے سے زیادہ ہمیں ایک ملی جلی حکمت عملی کے ساتھ ایسے معاملات میں پیش رفت کرنا چاہئے ،کیونکہ اگر ساری دنیا کا بغور جائزہ لیا جائے تو پتہ چلے گا کہ حالات انتہائی سنگین ہیں اور دنیا میں مظلوموں کو دہشت گرد قراردینے کا جیسے رواج بنالیا گیا ہے ،جہاں تک ایک آزاد فلسطین کا مسئلہ ہے تو اسلامی اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے متحد ہوکر فیصلہ لینا ہوگا۔
ورنہ تاریخ میں انہیں بذدل قراردیا جائے گا۔انہوں نے اسے خوش آئند بتایا کہ یورپ کے بیشتر ممالک کے امریکی فیصلہ پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ اس موقع پرمولانا عبدالجبار ماہر قادری نے کہا کہ فلسطین کے ساتھ اتحادویکجہتی کا مظاہرہ کریں اور سب سے پہلے اپنی صفوں میں پائے جانے والے انتشار کو دورکرنے کی کوشش کی جائے اور اپنی نوجوان نسل کو مذہب ودین سے وابستہ کیا جائے تاکہ انہیں پتہ چلے کہ یروشلم میں مسلمانوں کو قبلہ اوّل واقع ہے اور تقریباً ڈیرھ سال تک یہاں کا رُخ کرکے نماز اداکی گئی اور حضورؐ مکہ سے براق پر سوار ہوکر بیت المقدس پہنچے اور نبیوں اور رسولوں کی امامت کے بعد آسمان کی سیر کے لیے روانہ ہوئے تھے ۔
مولانا اعجاز کشمیری نے واضح طور پر کہا کہ عالمی سطح پر مسلمانوں کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت دہشت گرد اور ظالم بنا کر پیش کرنے کا رواج بن چکا ہے ۔اور یہ صورت حال ہماری دین سے دور ی کی وجہ سے ہورہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ جذبات ختم ہوچکے ہیں اور ہمارے دل میں بیت المقدس کے لیے کوئی ایمانی جذبہ نہیں بچا ہے اور مسلم نوجوانوں میں بیداری کی ضرورت ہے ۔اس سے قبل سماجی کارکن سلیم الوارے نے ابتدا میں کہاکہ یہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم متحد ہوکر تدبر وحکمت کے ذریعہ آگے بڑھیں اور فلسطینی کاز کے لیے کام کریں۔
مجلس مشاورت ممبئی کے صدر سعید خان نے کہا کہ ہمیں ناامیدی اور مایوسی سے باہر نکلنا ہوگا۔ٹرمپ کے فیصلہ کی ہم مذمت کرتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ یروشلم کی بازیابی کے لیے لڑائی جاری رہیگی۔اور اس کے لیے جدوجہد جاری رہنا چاہیئے ۔ ہمیں مسجد اقصٰی کا سفر کرنا چاہئے تاکہ فلسطینیوں کے حوصلہ بلند ہوں گے اور ان کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس سلسلہ میں ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر علاقوں میں اجلاس منعقد کیے جائیں گے ۔ سرفراز آرزو نے کہا کہ یہ سب ایک منصوبہ کے تحت ہورہاہے اورمسلمانوں کو صلیبی جنگ کی طرف ڈھکیل کی کوشش کی جارہی ہے اور اسے ایک مذہبی رنگ دینے کی کوشش ہے کہ بائبل کی پیش گوئیوں کو سچ ثابت کرکے دکھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے طنزکرتے ہوئے مسلمانوں کے بارے میں کہا کہ ہمیں اب صرف صبر اور دعاؤں پر ہی اکتفا کرنا چاہئے کیونکہ ایران اور ترکی کے علاوہ کسی ملک کے سخت لہجہ میں امریکہ سے بات نہیں کی ہے ۔
مشہور سماجی کارکن سلیم الوارے نے کہا کہ برطانیہ اور اس کے حوارین نے ایک صدی قبل یہ سازش رچی اور تقریباًً سال قبل ایک نئے ملک اسرائیل کی سنگ بنیاد رکھ کر فلسطین کے سینے میں خنجر گھونپ دیا ۔ امریکہ اور عالمی طاقتوں کی درپردہ اس فیصلہ کو حمایت حاصل کی ہے ۔انہوں نے سا بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک کے حالات بھی انتہائی خراب ہیں ،لیکن آپس میں دست وگریباں نظرآرہے ہیں۔
جماعت اسلامی سے وابستہ اسلم غازی اور سلیم خان نے واضح طورپرکہاکہ فلسطینیوں کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا ہے ، امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صہیونیوں کی سازش کوکامیاب بنانے کی کوشش کی ہے ۔ جسے اسلامی دنیا کو ناکام بنانے کی کوشش کی جانا چاہئے ۔انہوں نے متعدد تجاویز. پیش کیں کہ کس طرح اس قسم کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا جائے ۔ ،ایڈوکیٹ عاصم خان اردن کی خاتون کارکن کے ذریعے جاری کی پٹیشن کا ذکرکیا ،جہاں دنیا بھر کہ لاکھوں لوگوں نے فلسطین کی حمایت کا اعلان کیا، عامر ادریسی نے خطاب کیا اور نظامت بھی کی۔مستقیم مکی، سلیم خان ،جاوید جمال الدین اوردیگر شخصیات موجود تھے ۔جاوید جمال الدین نے پیش کردہ قرارداد کی تائید کی اور شرکاء نے بھی اس پر لبیک کہا۔