جے این یو کے سابق لیڈر عمر خالد کی گرفتاری کے خلاف گلبرگہ کی مسلم تنظیموں نے ڈی سی آفس کے روبرو احتجاج کیا۔ احتجاجیوں نے فوری طور پر عمر خالد کی رہائی اور اُن پر عائد الزامات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی دہلی فسادات کی اعلی سطح کی تحقیقات کا مطالبہ دوہرایا۔ احتجاجیوں نے مرکزی حکومت پر سی اے اے مخالفین کو نشانہ بنانے اور یو اے پی اے لگانے کا الزام عائد کیا۔ احتجاجیوں نے مرکزی حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔
واضح رہے کہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے دہلی فسادات کی سازش کرنے کے الزام میں جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالدکو گرفتار کر لیا ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق، عمر خالد کا نام دہلی فساد کی تقریباً ہرچارج شیٹ میں ہے۔ عمر خالد کی گرفتاری غیرقانونی سرگرمیوں کے ضابطہ یو اے پی اے کے تحت کی گئی ہے۔
وہیں اس سے پہلے عمر خالد کی گرفتاری کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ لیڈران نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کی اس کاروائی کو غیر جمہوری قدم قرار دیا تھا۔ طلبہ یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے کہا کہ عمر خالد کی گرفتاری شہر یت ترمیم قانون کے خلاف شروع کی گئی تحریک کے خلا ف ہے۔ ان جیسے متعدد طلباء لیڈران جنہوں نے تحریک کی شروعات کی تھی ان سبھی پر خوف وہراس قائم کرنے کے لئے یہ کاروائیاں کی جارہی ہیں۔
وہیں اس معاملےمیں عمر خالد سے دہلی پولیس کی اسپیشل سیل پہلے بھی دو بار پوچھ گچھ کر چکی ہے۔ پہلی بار کچھ ماہ پہلے پوچھ گچھ کی گئی تھی، جبکہ دوسری بار دو ستمبر کو اس سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں پوچھ گچھ کرنے کے بعد پولیس نے اس کا موبائل فون بھی جانچ کے لئے ضبط کیا تھا۔ دہلی پولیس نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے پہلے اس کے خطاب اور دہلی میں ملزمین کے ساتھ ہوئی بات چیت کے ریکارڈ، ملزمین کے ساتھ میٹنگ اور ملزمین کے بیانات میں سازش کرنے والا بتانے پر عمر خالد کو گرفتار کیا ہے۔
دہلی پولیس فسادات میں مبینہ کردار کے لئے جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبا لیڈر عمر خالد کو غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) قانون (یو اے پی اے) کے تحت گرفتارکیا تھا۔ اسپیشل سیل نے 11 گھنٹےکی پوچھ گچھ کے بعد عمر خالد کو گرفتارکیا ہے۔ شمال مشرقی دہلی میں فروری میں شہریت ترمیمی قانون کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان فرقہ وارانہ جھڑپ نے تشدد کی شکل اختیار کرلی تھی، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔
دارالحکومت دہلی میں شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کی مخالفت میں احتجاج اور حمایت میں ریلی کے دوران تشدد کو لے کر ملک کی راجدھانی دہلی مں ہوئے تشدد سے متعلق بڑی جانکاری سامنے آئی ہے۔
معاملے میں ملزم عمر خالد پر سنگین الزامات لگے ہیں۔ تشدد معاملے میں عمر خالد پر شمال مشرقی دہلی کے کئی علاقوں میں میٹنگ کرکے احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لئے لوگوں کو اکسانے اور فنڈ مہیا کرانےکا بھی الزام لگا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، گزشتہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف کھڑے ہونے اور بڑی مخالفت کرنے کے لئے ایک بڑی میٹنگ جنگ پورہ علاقے میں کی گئی تھی۔