اسرائیلی فوج کی مدد سے سیکڑوں یہودی آباد کار مسجدالاقصیٰ کے صحن میں داخل ہوگئے جہاں مسلمان نماز پڑھ رہے تھے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کی مدد سے 30 سال میں پہلی مرتبہ یہودی آبادکار مسجد اقصیٰ میں داخل ہوگئے اور اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی کوشش کی، جس پر وہاں موجود مسلمان نمازیوں نے احتجاج کیا تو اسرائیلی فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
مسلمان نمازیوں کا کہنا تھا کہ ایک معاہدے کے تحت اس حصے میں صرف مسلمان ہی عبادت کرسکتے ہیں اور یہودی آبادکاروں کو یہاں آنے کی اجازت نہیں اور نہ ہی گزشتہ 30 برسوں میں ایسی کوئی مثال ملتی ہے تاہم اسرائیلی فوج نے کوئی بھی بات سننے کے بجائے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں برسائیں اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں 45 نمازی زخمی ہوئے۔
دوسری جانب یہودی آباد کاروں کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کا مقصد 1967 میں ہونے والی 6 روزہ عرب اتحاد اور اسرائیل جنگ کی یاد تازہ کرنا تھا، اس جنگ میں اسرائیل نے کامیابی حاصل کی تھی۔ لیکن حالیہ برسوں میں حزب اللہ اور حماس نے اسرائیل کو شکست فاش دے کر یہ ثابت کردیا کہ اسرائیل کچھ بھی نہیں ہے صرف اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔