مہاراشٹر اے ٹی ایس نے واضح کیا ہے کہ ذاکر نائک کی سر براہی والی تنظیم آئی آر ایف سے وابستگی جرم ہے اور اگر کوئی اس تنظیم سے واسطہ رکھتا ہے تو اس پر بھی قانون چارہ جوئی عمل میں لائی جائے گی
ممبئی: مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) نے اب باضابطہ طور پر یہ واضح کر دیا ہے کہ اسلامی اسکالر ذاکر نائک کی سر براہی والی کالعدم تنظیم اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آر ایف) سے وابستگی جرم ہے اور اگر کوئی اس تنظیم سے پابندی کے باوجود واسطہ رکھتا ہے تو اس پر بھی قانون چارہ جوئی عمل میں لائی جائے گی۔
نیز ایسے افراد کے خلاف ’یو اے پی اے‘ کے تحت مقدمہ بھی قائم ہو سکتا ہے، لہذا اگر کوئی جانے انجانے میں اس تنظیم سے وابستگی رکھتاہے یا اس کی غیر قانونی سر گرمیوں میں ملوث تھا تو وہ فوراً اس سے علیحدگی اختیار کر لیں۔
مہاراشٹر اے ٹی ایس چیف ونیت اگروال نے کہا کہ اگر کسی شخص کے آئی آر ایف کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اطلاع ایجنسیوں کو ملتی ہے تو وہ اس پر کارروائی کا مجاز رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار نے کالعدم تنظیم کے زمرے میں ’آئی آر ایف‘ کو بھی شامل کیا ہے اور اس پر پابندی کی معیاد میں بھی توسیع کر دی گئی ہے، ایسی صورتحال میں اگر کوئی اس تنظیم کی سرگرمیوں کو جاری رکھتا ہیے تو اس پر کارروائی کی جائے گی۔ مسلم نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے اے ٹی ایف چیف اگروال نے کہا کہ اگر کوئی اس تنظیم سے بقایہ جات حاصل کرتا ہے، اس سے وابستہ اکاؤنٹ کو چلاتا ہے یا پھر تنظیم کے سر براہ ذاکر نائک کی مالی امداد کرتا ہے اور تو وہ بھی جرم کا مرتکب ہوگا۔
ونیت اگروال نے بتایا کہ اے ٹی ایس کی کارروائی اس بنیاد پر ہوگی کہ وہ اس تنظیم سے وابستہ تھا جبکہ غیر قانونی اور ملک مخالف سر گرمیوں میں ملوث ہونے پر یو اے پی اے ایکٹ کے تحت کارروائی کا بھی حق اے ٹی ایس اور ایجنسی کو ہوگا۔