حیدرآباد ۔ زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے کہاکہ مسلم شادیوں کو اسلامی تعلیمات کا آئینہ دار بنانا چاہئے ۔ شادیوں کو طئے کرنے میں لڑکا یا لڑکی کی ماؤں کا رول نہایت اہم ہوتا ہے ۔ عام طور پر لڑکے کی جانب سے مطالبات اور جہیز کی مانگ کے لئے ماؤں پر الزام عائد کیا جاتا ہے جو کسی حد تک صحیح ہے ۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے لڑکی والوں کے احساسات کا بھی خیال رکھیں اور اپنی اولاد کی خوشگوار زندگی کے سامان فراہم کریں ۔
جناب زاہد علی خان نے آج ادارہ سیاست اور میناریٹیز ڈیولپمنٹ فورم کے زیر اہتمام رائیل ریجنسی گارڈنس آصف نگر میں منعقدہ 66 ویں دوبہ دو ملاقات پروگرام کو مخاطب کر رہے تھے جس میں 5000 سے زائد والدین اور سرپرستوں نے شرکت کی ۔ جناب زاہد علی خان نے کہاکہ شادیوں سے پہلے کونسلنگ کا پروگرام ہونا چاہئے اس کے علاوہ شہر کے اکابرین پر مشتمل ایک کمیٹی بنانی چاہئے جو قبل از وقت شادی کونسلنگ میں شرکت کریں تاکہ غیر اسلامی رسومات اور بے جا اسراف سے والدین کو بچایا جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلم معاشرہ میں طلاق کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کے ذمہ دار والدین ہیں ۔ اپنی اولاد اور اپنے معاشرہ کو اس صورتحال سے بچانے کے لئے والدین کو موثر رول ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں میں طلاق کے واقعات 5% فیصد ہیں جب کہ ہندووں میں طلاق کی شرح 12% فیصد سے زائد ہے ۔