اقوام متحدہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار سے بنگلہ دیش نقل مکانی کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 5 لاکھ 82 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں اب بھی سرحد میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران میانمارمیں ہونے والے تشدد سے بھاگنے والے 10 ہزار سے 15 ہزار کےدرمیان نئے پناہ گزین سرحد میں پہنچ گئے ہیں جو روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں کو نذر آتش کیے جانے اور دیگر مظالم کے بعد علاقہ چھوڑ کر بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرر ہے ہیں۔
نئے پناہ گزیوں کی آمد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان میں بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں جوطویل سفر کے باعث بھوک اور مختلف بیماریوں کا شکار ہوچکے ہیں۔
بنگلہ دیش بارڈر گارڈ (بی جی بی) کےایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نئے آنے والوں کو ایسے علاقے میں رکھا جارہا ہے جہاں کوئی موجود نہیں ہے تاہم ابتدائی طور پر اس کی وجوہات معلوم نہ ہوسکیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے کے ترجمان آندریج ماہیسس کا کہنا تھا کہ یو این ایچ سی آر اس حوالے سے بنگلہ دیشی حکام سے بات کررہا ہے تاکہ ‘جو لوگ اپنے آبائی علاقوں میں ظلم اور سخت صورت حال کا شکار ہونے کے بعد سرحد کی طرف آئے ہیں انھیں فوری طور پر داخلے کی اجازت دی جائے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جیسے ہی وہ پہنچ جاتے ہیں اس کے بعد ہر لمحہ مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے’۔
ترجمان نے کہا کہ رکھائن ریاست میں ظلم وستم اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کے باوجود کئی خاندانوں نے وہی پر رہنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ‘وہ اس وقت وہاں سے نکل چکے ہیں جب ان کے گھروں کو آگ لگا دی گئی’۔
خیال رہے کہ نئے آنے والے پناہ گزینوں کا تعلق رکھائن کے ان اضلاع سے ہے جو بنگلہ دیش کی سرحد سے قدرے دور ہیں۔
بنگلہ دیش کی سرحد میں آنے والے نئے پناہ گزین محمد شعیب کا کہنا تھا کہ ‘فوج نے میرے بھائی کو مار دیا اور ہم نے اپنی جانوں کو بچانے کے لیے یہاں آنے کا فیصلہ کیا’۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کی فہرست میں 45 ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد پناہ گزینوں کی تعداد 5 لاکھ 82 ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس فہرست میں حالیہ آنے والے ہزاروں مہاجرین کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انھیں روہنگیا مسلمانوں کی 10 لاشیں ملی ہیں جن کی کشتی دریائے نیف میں ڈوب گئی تھی۔
مزید پڑھیں:بھوک سے نڈھال روہنگیا مسلمان مہاجرین کیمپوں میں اشتعال
بنگلہ دیش کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ کٹپالونگ میں ایک مہاجر کیمپ تعمیر کررہے ہیں جہاں پر 8 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو ٹھہرایا جائے گا۔
خیال رہے کہ 25 اگست کو میانمار میں اراکان روہنگیا آرمی کی جانب سے سرکاری فورسز پر حملے کے بعد ریاست رکھائن میں مسلمانوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی تھی جس کے بعد سیکڑوں مسلمان جاں بحق ہوئے جبکہ لاکھوں کی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور ہوگئے تھے۔
ابتدائی طور پر اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میانمار کی ایک ریاست میں فوجی بیس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد شروع ہونے والی کارروائی کے نتیجے میں 38 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:50 سال کی ناانصافی، روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟
میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ‘دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں’ کے خلاف کارروائی کررہی ہے کیونکہ عوام کا تحفظ ان کا فرض ہے۔
دوسری جانب روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھیں بے دخل کرنے کے لیے قتل وغارت کی مہم شروع کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ میانمار میں 2012 میں ہونے والے فرقہ وارانہ واقعات میں 200 افراد ہلاک اور ایک لاکھ 40 ہزار کے قریب افراد بے گھر ہوگئے تھے جس کے مقابلے میں تازہ واقعات بدترین ہیں۔