لکھنؤ:سماجوادی پارٹی (ایس پی)کے اکھیلیش یادو خیمے کے سینئر رہنما کرنمے نندا نے یکم جنوری کو رام گوپال یادو اور اپنی معطلی کے لئے لکھے گئے خط میں ملائم سنگھ یادو کے دستخط پر سوال اٹھائے ہیں۔اکھیلیش خیمے کے قومی نمائندے کانفرنس کی صدارت کرنے کی وجہ سے نکالے گئے مسٹر نندا نے دعویٰ کیا کہ دونوں خطوط میں مسٹر ملائم سنگھ یادو کے دستخط الگ الگ ہیں۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نیتاجی کے دستخط کوئی اور کررہا ہے ۔نیتا جی کے دستخط والے کئی خط ان کے پاس موجود ہیں۔نیتا جی ہندی میں پورا نام لکھ کر دستخط کرتے ہیں لیکن ان خطوط میں ان کے دستخط نہیں لگتے ۔انہوں نے کہا کہ اس سے متعلق وہ کوئی شکایت کرنے نہیں جارہے ہیں۔کانفرنس میں وزیر اعلی اکھیلیش یادو کو پارٹی کا صدر منتخب کرلیا گیا ہے ۔ان کی قیادت میں اب انتخابات کی تیاری کی جائے گی۔تنازعہ سے بچنے کی کوشش کی جائے گی۔پارٹی کے لئے کسی اور چیز سے زیادہ اہم انتخابات ہیں۔الیکشن جیت کار اکھیلیش یادو کی قیادت میں حکومت بنانا ہی ترجیح ہے ۔
ادھر ایس پی کے انتخابی نشان سائکل کے سلسلے میں دونوں خیموں نے الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔کل ملائم سنگھ یادو نے کمیشن میں اپنا موقف رکھا جبکہ آج اکھیلیش خیمہ کمیشن گیا۔دوسری طرف ،باپ بیٹے میں جاری جنگ کو ختم کرانے کے لئے پارٹی کے کئی رہنماابھی بھی کوشش کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق محمد اعظم خان اسی مقصد سے دہلی گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلی اکھیلیش یادو نے ملائم سنگھ یادو کے خیمے کے رکن اسمبلی اوم پرکاش سنگھ اور نارد رائے کے پاس قانون ساز کونسل کے ایک رکن کو بھیجا تھا۔تاہم ،ان لوگوں کی بات چیت کی تفصیل نہیں مل سکی ہے ۔واقف کاروں کے مطابق وزیراعلی ان دونوں کے ساتھ ہی دوسری طرف کھڑے اراکین اسمبلی کوبھی اپنی حمایت میں لانا چاہتے ہیں۔ان واقعات کے دوران وزیراعلی نے آج اپنے حامیوں سے ملاقات کی۔انہوں نے حامیوں سے کہا کہ وہ علاقوں میں جائیں اور انتخابات کی تیاری کریں۔انہوں نے حامیوں کو متنازعہ بیان نہ دینے کی سخت ہدایت دی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو مضبوط کرنے کے بعد الیکشن جیت کر حکومت بنانی ہے ۔وقت بہت کم ہے ۔انتخابی ضابطہ اخلاق کسی بھی وقت لگ سکتا ہے ۔اس لئے ساری چیزیں درکنارکرکے الیکشن جیتنے کے ہدف پر علاقوں میں جائیں۔