ناسا نے اب تک کا سب سے طاقت ور راکٹ چاند کی طرف روانہ کردیا ہے جو کہ خلائی ایجنسی کے نئے فلیگ شپ پروگرام آرٹیمس کا حصہ ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق خلائی ایجنسی ناسا نے 32 منزلہ اسپیس لانچ سسٹم نامی راکٹ کو گزشتہ رات ایک بج کر 47 منٹ پر فلوریڈا میں کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ کیا۔
ناسا کی پہلی خاتون لانچ ڈائریکٹر چارلی بلیک ویل تھامسن نے اپنی ٹیم کو پرجوش انداز میں کہا کہ ’جو کچھ آپ لوگوں نے آج کیا ہے اس سے آنے والی نسلوں کی حوصلہ افزائی ہوگی‘۔
راکٹ کو چاند کی طرف روانہ کرنے کے دو گھنٹوں بعد ناسا نے کہا کہ اسپیس کرافٹ اپنی منزل چاند کی طرف گامزن ہے اور بعد میں کرافٹ کے پیچھے زمین کی لی گئی پہلی تصاویر جاری کی گئیں۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے راکٹ کی روانگی کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’اب ہم پھر چاند پر واپس جا رہے ہیں اور ہم صرف چاند کے لیے نہیں جا رہے بلکہ ہم یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ انسانوں کو مریخ پر بھیجنے کی تیاری کے لیے چاند پر کیسے رہا جائے‘۔
ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے کہا کہ یہ اگلی شروعات ہے اور یہ آرٹیمس کی جنریشن ہے۔
خیال رہے کہ امریکا نے آخری مرتبہ 1969 سے 1972 کے دوران اپولو دور میں خلابازوں کو چاند پر روانہ کیا تھا، مگر اس بار انہیں 2030 کی دہائی تک مریخ پر حتمی مشن کی تیاری میں مدد کے لیے مستقل قیام کی توقع ہے۔
ستمبر کے آخر میں فلوریڈا میں تباہ کن سمندری طوفان سمیت موسمی خرابیوں کی وجہ سے لانچ میں تاخیر کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق اس تاریخی لمحے کو دیکھنے کے لیے ایک لاکھ افراد کی سمندر کے کنارے جمع ہونے کی توقع تھی۔
چاند پر اترنے کے بجائے یہ خلائی مشین ایک دور دراز مقام پر جائے گی، جو اب تک کے کسی دوسرے خلائی جہاز کے مقابلے میں 64 ہزار کلومیٹرسے زائد رفتار سے آگے بڑھے گا۔
اگرچہ اس بار اس خلائی مشین میں انسان نہیں جا رہے ، تاہم اس میں سینسر سے لیس تین ڈمیاں ہیں جو مستقبل میں مریخ پر جانے والے عملے کے لیے حفاظتی ڈیٹا اکٹھا کرنے میں مدد گار ہوں گی۔
رپورٹ کے مطابق ناسا کی طرف سے بھیجا گیا یہ مشن ساڑھے 25 دنوں تک سفر میں ہوگی اور11 دسمبر کو بحر الکاہل میں اسپلش ڈاؤن میں ہوگا۔
ناسا ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک ایس ایل ایس راکٹ تیار کرنے کے بعد ایک کامیاب مشن پر کام کرنے میں مصروف ہے۔
ایک عوامی آڈٹ کے مطابق ناسا 2025 کے آخر تک اپنے نئے پروگرام میں 90 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر چکا ہوگا۔
آرٹیمس 2 میں 2024 میں خلابازوں کے ساتھ چاند کی فلائی بائی ہوگی، جبکہ آرٹیمس 3 چاند کی سرزمین پر 2025 سے پہلے نہیں جائے گا۔
ناسا کو سالانہ لانچ شیڈول طے کرنے کی توقع ہے جس میں جاپان، کینیڈا اور یورپ کے بین الاقوامی شراکت دار بھی شامل ہوں گے۔