روڈ ریج کیس میں نوجوت سنگھ سدھو کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے نوجوت سنگھ سدھو کو ایک سال کی سزا سنائی ہے۔ واضح ہو کہ یہ روڈ ریج معاملہ 1988 کا ہے۔ نوجوت سنگھ سدھو کو اس کیس میں پہلے راحت ملی تھی لیکن سڑک حادثے میں مرنے والے شخص کے اہل خانہ نے نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔ اب اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سدھو کو ایک سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
پنجاب کانگریس کے لیڈر نوجوت سنگھ سدھو کو 1988 کے روڈ ریج کیس میں سپریم کورٹ نے ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس معاملے میں سدھو کو پہلے قتل کے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا لیکن انہیں رضاکارانہ طور پر مقتول کو تکلیف پہنچانے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ متاثرہ کے خاندان نے اس معاملے میں پرانے حکم پر دوبارہ غور کرنے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ اس وقت سندھو کو صرف ایک ہزار جرمانہ ادا کرنے کے بعد بری کر دیا گیا تھا۔
اہل خانہ کا کہنا تھا کہ یہ صرف مار پیٹ یا دھکا مکی کامعاملہ نہیں ہے۔ بلکہ اسے قتل جیسا سنگین جرم سمجھا جائے۔ یہ الزام لگایا گیا تھا کہ سدھو نے لڑائی کے دوران ایک 65 سالہ شخص کو گھونسا مار دیا تھا۔ اس شخص کی موت شدید چوٹ کی وجہ سے ہوگئی تھی۔ ابتدائی مرحلے میں اس وقت سدھو پر قتل کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔ لیکن ٹرائل کورٹ نے انہیں ستمبر 1999 میں ان الزامات سے بری کر دیا تھا۔
اس معاملے میں، 22 مارچ کو نوجوت سنگھ سدھو نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ جس سے پتہ چلتا ہو کہ 65 سالہ شخص کی موت مکے سے ہوئی ہے۔ سدھو نے کہا کہ خاندان اس پرانے کیس کو دوبارہ کھولنے کی بدنیتی پر مبنی کوشش کر رہا ہے۔
ستمبر 1999 میں انہیں بری کر دیا گیا۔ اس کے بعد پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے لوئر کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا تھا۔ سدھو کو مجرمانہ قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ سدھو کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس کے بعد سدھو نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سدھو کے حق میں فیصلہ آیا۔ 15 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے انہیں 1000 روپے جرمانہ ادا کرنے کے بعد رہا کر دیا تھا ۔ وہیں اب روڈ ریج کیس میں نوجوت سنگھ سدھو کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے نوجوت سنگھ سدھو کو ایک سال کی سزا سنائی ہے۔