اسلام آباد: پاکستان کے قومی احتساب عدالت نے آج سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل مل بدعنوانی معاملے میں سات سال قید کی سزائے قید سنا ئی اور ڈھائی کروڑ ڈالر اور 15 لاکھ پاؤنڈ کے 2 جرمانے عائد کردیے ۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے گذشتہ بدھ کو اس معاملے میں سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔عدالت نے تاہم نواز شریف کو آج فلیگ شپ انوسٹمنٹ معاملے میں بری کردیا۔
احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے فوری بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت کے مطابق نواز شریف کے وکلاء یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ سعودی عرب میں العزیزیہ ا سٹیل مل لگانے کے لیے ان کے پاس سرمایہ کہاں سے آیا تھا۔
نواز شریف کو اس کیس میں جرمانہ بھی کیا گیا ہے ۔ پاکستان ٹیلی وژن کے مطابق عدالت نے نواز شریف کو جرمانہ بھی کیا ہے تاہم جرمانے کی رقم کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ ڈان نیوز کے مطابق عدالت کے باہرسیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ مسٹر شریف جیسے ہی عدالت پہنچے ’پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے حامیوں نے پولیس پر پتھراو شروع کردیا۔
نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف گذشتہ سال 14ستمبر سے مقدمہ شروع ہوا تھا ۔ احتساب عدالت نے اس سال جولائی میں ایون فیلڈبدعنوانی معاملے میں نواز شریف ’ ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صدر کو بالترتیب گیارہ’ آٹھ اور ایک سال کی سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے ایون فیلڈ میں سزا کو ملتوی کرنے کا حکم دینے کے بعد نواز شریف اور ان کی بیٹی کو جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔
شریف خاندان کے مطابق نواز شریف پر یہ مقدمات بے بنیاد ہیں، جو ایک ‘سیاسی سازش’ ہیں۔
العزیزیہ سٹیل مل کے بارے میں شریف خاندان کا موقف یہ ہے کہ یہ مل سابق وزیر اعظم کے والد میاں محمد شریف نے 2001ء میں سعودی عرب میں لگائی تھی۔ اس کے انتظامی امور نواز شریف کے بیٹے حسین نواز کے ہاتھوں میں تھے ۔ نواز شریف کے بقول انہوں نے العزیزیہ کی ملکیت کا کبھی بھی دعویٰ نہیں کیا۔ تاہم اس مقدمے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے جوائنٹ انویسٹٹیگیشن ٹیم یعنی (جے آئی ٹی) کے مطابق نواز شریف ہی العزیزیہ کے مالک ہیں۔ فیصلے کے بعد نواز شریف کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا گیا اور اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا گیا۔عدالتی فیصلے کے موقع پر نواز شریف کے وکیل نے انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور جیل منتقل کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ نواز شریف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کے ڈاکٹرز لاہور میں ہیں، جس پر جج نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ہوگا۔بعد ازاں عدالت نے نواز شریف کی اڈیالہ جیل کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی۔
آج احتساب عدالت کے فیصلے سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا تھا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہو گی کہ نواز شریف کو سزا سنا دی جائے ۔
نواز شریف کو سزا سنائے جانے کے فوری بعد مختلف شہروں میں ہنگامہ آرائی شروع ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔ عدالت کے باہر پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں کی خبریں بھی ملی ہیں۔