بھارتی ریاست ہریانا کی کویتا دیوی ڈبلیو ڈبلیو ای کے ریسلنگ رنگ میں جب شلوار قمیص پہن کر اتریں تو بھارت ہی نہیں دنیا بھر میں کشتی کے فینز حیران رہ گئے۔
نیوزی لینڈ کی پہلوان ڈکوٹا کائی کے خلاف ان کی پہلی لڑائی کا ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو گیا ہے۔
کویتا انڈیا کی پہلی خاتون پہلوان ہیں جو امریکہ کے ریسلنگ مقابلے ڈبلیو ڈبلیو ای تک پہنچی ہیں۔ یو ٹیوب پر اپ لوڈ کیے گئے ان کے ویڈیو کو پانچ دن کے اندر پینتیس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا۔
لیکن یہ کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ آج اپنی طاقت کا لوہا منوا رہی کویتا کبھی اتنی کمزور پڑ گئی تھیں کہ انہوں نے خود کشی کی کوشش کی تھی۔
کویتا نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بتایا کہ ‘اس وقت میرا بچہ 8-9 مہینے کا تھا۔ میرے گھر والوں کی طرف سے بھی کوئی مدد نہیں مل رہی تھی۔ ایک وقت ایسا آیا کہ میں نے کھیل چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ مجھے زندگی بھاری لگنے لگی تھی۔ میں سانس نہیں لے پا رہی تھی۔
انھوں نے بتایا ‘میں بچپن کے خواب پل بھر میں چھوڑنے کو تیار ہو گئی تھی۔ سنہ 2013 میں ،میں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت میں اتنی پریشان تھی کہ اپنے بچے کا بھی خیال نہیں آیا۔
کویتا کہتی ہیں کہ ان کا خودکشی کا خیال غلط تھا۔ وہ گھر، اولاد اور کھیل کے درمیان توازن نہیں کر پا رہی تھیں۔ وہ کہتی ہیں ‘میں کھیلنا چاہتی تھی لیکن میرے شوہر کو یہ منظور نہیں تھا۔ شاید اس وقت ان پر خاندان کی ذمہ داریوں کا بوجھ تھا۔ آج انہیں مجھ پر فخر ہے اور وہ میرا ساتھ دیتے ہیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ای کے رنگ میں شلوار قمیص پہن کر لڑنے کا کیا مقصد تھا، اس سوال پر کویتا کہتی ہیں ‘میں اپنے ملک کی تہذیب کو بڑھاوا دینا چاہتی تھی۔ دوسری وجہ یہ کہ میں بتانا چاہتی تھی کہ کپڑے ریسلنگ میں آڑے نہیں آتے۔
کویتا ویٹ لفٹنگ میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی اہم خطاب جیت چکی ہیں۔ وہ ڈبلیو ڈبلیو ای کے سابق چیمپئن دا گریٹ کھلی سے ریسلنگ کی تربیت لیتی ہیں۔
ویٹ لفٹنگ سے کشتی میں آنے کا ان کا سفر دلچسپ ہے۔ انھوں نے بتایا ‘ریسلنگ کرنے کے بارے میں، میں نے کوئی منصوبہ نہیں بنایا تھا۔ ایک بار میں کھلی کے کوچنگ سینٹر میں فائٹ دیکھنے گئی۔ ایک مرد پہلوان نے کشتی جیتنے کے بعد بھیڑ کو للکارا۔
وہ کہتی ہیں ‘اس کی آواز میں غرور تھا۔ میں اس وقت اپنے رشتہ داروں کے ساتھ تھی اور شلوار قمیص ہی پہنے ہوئے تھی۔ میں نے لڑائی کے لیے اپنا ہاتھ اٹھا دیا۔ میں نے رنگ میں جاکر جوش میں اسے پٹخنی دے دی۔ کھلی سر کو میرا یہ انداز اچھا لگا اور انھوں نے مجھ سے تربیت لینے کو کہا۔ بس وہیں سے کشتی کی شروعات ہو گئی۔