سعودی عرب کے وزیر قانون کا کہنا ہے کہ مملکت کے دیوانی قوانین میں لڑکی اور لڑکے کی شادی کے لیے کم سے کم عمر کا تعین کیا جائے گا۔ خواتین کو عقد نکاح میں زیادہ حقوق دیے جائیں گے۔
سعودی وزیر قانون ڈاکٹر ولید بن محمد السمانی نے مزید بتایا کہ ’’عائلی قانون میں شادی کے لیے لڑکی اور لڑکے کی عمر کا تعین، بچوں کی کفالت، مفادات اور شادی کے معاہدے میں خواتین کی ہر معاملے میں رضا مندی کو یکجا کرنا سب سے اہم امور ہیں۔‘‘
ادھر سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عدلیہ میں اصلاحات اور’’قانون سازی کا ماحول‘‘ بہتر بنانے کے لیے چار نئے قوانین متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔
نئے متعارف جرائے جانے والے قوانین میں عائلی قانون، دیوانی معاملات سے متعلق قانون، صوابدیدی سزاؤں سے متعلق ضابطہ فوجداری اور قانون شہادت شامل ہوں گے۔
ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد نے کہا ہے کہ ’’عدلیہ میں اصلاحات کے لیے نئے قواعد وضوابط اسی سال جاری کیے جائیں گے، ان سے حقوق کے تحفظ اور عدل کے اصولوں اور شفافیت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’پہلے واضح قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے قانونی تصریحات میں بہت فرق پایا جاتا ہے۔‘‘انھوں نے اس فرق کو دور کرنے کی غرض ہی سے عدلیہ میں نئی اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔