منگل کے روز نیویارک میں مین ہیٹن کے علاقے میں ٹرک سے روند کر 8 راہ گیروں کو ہلاک اور 15 کو زخمی کرنے والا 29 سالہ شخص ازبک ہے اور اس کا نام سیف اللہ حبیب لیوٹیکس سایپوف ہے۔ امریکی اخبار نیویارک پوسٹ نے تقریبا 6 ماہ قبل اس کی تصویر شائع کی تھی جب وہ ٹریفک سے متعلق ایک جرم کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
تحقیق کاروں کو واضح ہوا ہے کہ حملہ آور داعشی ہے اور کارروائی میں استعمال ہونے والے ٹرک سے تنظیم کا پرچم برآمد ہوا۔ اس کے علاوہ عربی میں ہاتھ سے لکھی ہوئی ایک تحریر بھی ملی جس میں داعش کے خلیفہ کے لیے اپنی وفاداری پر حلف اٹھانے کا معلوم ہوتا ہے۔
سایپوف اصل میں فلوریڈا کے شہر ٹامپا میں مقیم تھا تاہم حال ہی میں اس نے نیوجرسی کے شہر Paterson میں رہنا شروع کیا۔ سایپوف نے اپنی گاڑی گھر میں چھوڑ کر کارروائی میں استعمال کے لیے ٹرک حاصل کیا۔ پولیس نے واقعے کے بعد اس کے گھر پر چھاپہ بھی مارا اور وہاں سے بہت سی اشیاء برآمد کر لیں جن سے اہم معلومات حاصل ہوئیں۔
سایپوف کے مزاج کے حوالے سے پیٹرسن شہر کے ایک سوپر اسٹورFarm Boy کے مینجر نے نیویارک پوسٹ کو بتایا کہ سایپوف انتہائی تند وتیز اور غصیلے مزاج کا گاہک رہا۔ وہ اکثر اسٹور میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ الجھتا رہتا تھا اور اس نے ان میں سے ایک کو تو بد تہذیب بھی قرار دیا تھا۔
منگل کے روز پیش آنے والے واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں 5 ارجنٹینی بھی ہیں جنہوں نے دیگر 3 ساتھیوں کے ساتھ مل بیٹھنے کا پروگرام بنایا تھا۔ یہ لوگ ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں اپنے اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے 30 سال پورے ہونے کے موقع پر خوشی منانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
ایک مقامی اخبار La Nacion کی ویب سائٹ نے ان افراد کے نام اور تصاویر شائع کی ہیں۔ ان کے علاوہ اس دہشت گرد کارروائی میں بلجیئم سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ اس خاتون کا ذکر بیلجیئم کے نائب وزیراعظمDidier Reynders نے اپنی ٹوئیٹ میں کیا۔ ایک مقامی نیوز ویب سائٹBelga کے مطابق نائب وزیراعظم نے بتایا کہ مقتولہ اپنی بہن اور والدہ کے ساتھ گھومنے کے واسطے نیویارک آئی تھی۔