نیوزی لینڈ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی اجلاس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا جبکہ وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے سلام سے خطاب کا آغاز کیا۔
نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں اسپیکر ٹریور مالارڈ کی قیادت میں منعقد خصوصی اجلاس میں تمام مذاہب کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کے بعد پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا آغاز قرآن پاک کی سورۃ البقرہ کی آیات 153-156 کی تلاوت سے ہوا۔
واضح رہے کہ سورۃ البقرہ کی ان آیات میں ایمان والوں کو صبر کی تلقین کی گئی ہے جبکہ اللہ کی راہ میں مارے جانے والوں کو مردہ نہ کہنے کا حکم ہے، ان آیات میں جان و مال سے آزمائے جانے کا بھی ذکر ہے۔
قرآن پاک کی تلاوت کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے اجلاس سے خطاب کا آغاز سلام سے کیا۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی دہشت گرد کو اس دہشت گردی سے بہت سی چیزیں مطلوب تھیں وہ شہرت (بدنامی) کی تلاش میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’ آپ مجھے کبھی اس (دہشت گرد) کا نام لیتے ہوئے نہیں سنیں گے، وہ ایک دہشت گرد ہے، مجرم ہے،وہ ایک انتہا پسند ہے لیکن جب میں اس کے حوالے سے بات کروں گی تو وہ بے نام ہوگا‘۔
جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ’ان کا نام لیں جنہیں اس حادثے میں کھودیا نہ کہ اس شخص کا جو اس کا ذمہ دار ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ اسے شاید شہرت کی تلاش ہوگی لیکن ہم نیوزی لینڈ میں اسے کچھ نہیں دیں گے، اس کا نام بھی نہیں‘۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت متاثرین کا خیال اور سب کی حفاظت ضروری ہے‘۔
وزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہم آپ کا غم نہیں جان سکتے لیکن ہم ہر مرحلے پر آپ کا ساتھ دے سکتے ہیں، ہم محبت، مہمان نوازی سے آپ کا ساتھ دے سکتے ہیں اور دیں گے‘۔
نیوزی لینڈ کے نائب وزیراعظم اور وزیر برائےخارجہ امور ونسٹن پیٹرس نے اس مشکل گھڑی میں جیسنڈا آرڈرن کی کارکردگی کو سراہا۔
ونٹسن پیٹرس نے کہا کہ ’ان کی وضاحت، ہمدردی اور متحد قیادت ملک کو اس آزمائش کے حل میں مدد دے رہی ہے، ہم اس مثال پر عمل کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی لائی گئی اور یہ ایک بزدلانہ کام تھا۔
نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعہ کے روز النور مسجد اور لِین ووڈ میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔
اس افسوسناک واقعے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔
فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔
مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں دہشت گرد حملے، 49 افراد جاں بحق
مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔
بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کے الزامات عائد کردیے گئے تھے۔
اس کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ کی کابینہ نے آج بندوق کے قوانین میں اصلاحات کرتے ہوئے سخت قوانین کی منظوری دے دی ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ ان اصلاحات کا مطلب یہ ہو گا کہ اس بدترین واقعے کے 10دن کے اندر ہی اصلاحات کا اعلان کردیں گے جس سے میرا ماننا ہے کہ ہمارا معاشرہ محفوظ ہو گ