نیوزی لینڈ میں 2 مساجد پر دہشت گرد حملے کے بعد معاملے کو سنبھالنے پر نیوزلینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کو امن کا نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کا مطالبہ سامنے آگیا۔
نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کو امن کے نابل انعام کے لیے نامزد کرنے سے متعلق 2 قرار داد پر دستخطی مہم شروع کردی گئی۔
ان قراردادوں میں ایک چینج ڈاٹ او آر جی کی جانب سے 4 دن پہلے شروع کی، جس پر 3 ہزار سے زائد دستخط ہوگئے ہیں جبکہ فرانسیسی ویب سائٹ آواز ڈاٹ او آر جی کی جانب سے دوسری پٹیشن پر ایک ہزار سے زائد دستخط ہوچکے ہیں۔
فرانسیسی صفحات کی جانب سے کہا گیا کہ ’کرائسٹ چرچ کے افسوس ناک واقعے پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے واضح اور پرامن ردعمل دیا، ہم چاہتے ہیں کہ آنے والے نوبل انعام کو وہ وصول کریں‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے بعد نیوزی لینڈ وزیر اعظم کے اقدامات پر دنیا بھر میں تعریف کی گئی تھی۔
ان کے اس اقدامات کا اعتراف کرتے ہوئے دبئی میں برج خلیفہ کو ان کی ایک باحجاب مسلم خاتون سے گلے ملتے ہوئے لی گئی تصویر سے روشن کیا گیا۔
یو اے ای کے وزیر اعظم شیخ محمد نے جیسنڈا آرڈرن کا ’مخلصانہ ہمدردی اور حمایت‘ پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا احترام جیت لیا۔
اس کے علاوہ گزشتہ شب نیو یارک ٹائمز میں ایک اداریے میں ان کے کردار کی تعریف کی گئی۔
واضح رہے کہ 15 مارچ کو جمعے کے روز 2 مساجد میں دہشت گرد حملے 50 افراد کی شہادت کے بعد جیسنڈا آرڈرن نے نیم خودکار ہتھیاروں پر پابندی کے اعلان کے ساتھ ساتھ مسلم کمیونٹی سے ہمدردرانہ رویے پر دنیا بھر کی توجہ حاصل کی تھی۔
نیویارک ٹائمز کے اداریے کا عنوان امریکا بھی جیسنڈا آرڈرن جیسے اچھے لیڈر کا مستحق ہے میں لکھا گیا کہ دنیا کو جیسنڈا آرڈرن سے سکھنا چاہیے، نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے خوف کا جواب دیا ہے‘۔
اداریے میں لکھا گیا کہ اس کے علاوہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے خاص طور پر گن کنٹرول سے متعلق مسئلے کو سنبھالا، انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب کی بات کو سنا اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کچھ دنون میں حکومت فوجی طرز کے ہتھیاروں پر نئے قوانین متعارف کروائے گی۔