قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک عدالت نے جالندھر حملے میں ملوث ہونے کے شک میں گرفتار ایک کشمیری طالب علم کو شواہد کی عدم دستیابی کی بناء پررہا کردیاگیاہے۔
واضح رہے کہ کشمیری طالب علم دانش کو 19اکتوبر 2018 کو جالندھر حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں دیگر چار کشمیری طلباء کے ساتھ گرفتار کیا گیاتھااوران کا تعلق مبینہ طور انصارالغزوۃ الہند نامی جنگجو تنظیم سے بتایا گیا تھا۔ایک رپورٹ کے مطابق این آئی اے کی ایک عدالت کے ایک خصوصی جج نربھاؤ سنگھ گل نے پیر کے روز دانش رحمان صوفی کی رہائی کے احکامات صادر کئے۔
جموں کشمیر کے ضلع پلوامہ کے اونتی پورہ سے تعلق رکھنے والا دانش موہالی کے یونیورسل گروپ آف کالجزمیں بی ٹیک کے تیسرے سال میں زیر تعلیم تھا اور ڈیرا باسی میں رہائش پذیر تھا وہ اس کیس میں گرفتار ہونے والا پانچواں کشمیری طالب علم تھا اور اس کو سہیل احمد بٹ کا خاص ساتھی گردانا جاتاتھا۔ دانش کو جموں کشمیر سے گرفتار کیا گیاتھا۔این آئی اے نے دانش کے خلاف ایک چارج شیٹ دائرکی تھی۔جس میں کہاگیاتھا۔واقعے میں اس کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں پایا گیا۔
چارج شیٹ میں کہا گیا کہ این آئی اے عدالت ملزم کے خلاف پولیس کی طرف سے عائد الزامات کورد کرسکتی ہے۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ دانش کو انصارالغزوۃ الہند کے چیف ذاکر موسیٰ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور اس کو گرفتار شدہ چار کشمیری طالب علموں اور ہتیھار سپلائی کرنے کے بارے میں بھی مکمل جانکاری ہے۔تاہم این آئی اے کی عدالت نے دانش کو تمام الزامات سے بری کرکے رہائی کے احکامات صادر کئے ہیں