ناجیریہ کی ظالم و جابر حکومت شیعہ رہنما شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ جو کافی زیادہ بیمار ہے ان کی صحت و سلامتی کو نذرانداز کرتے ہوئے آل سعود اور آل یہود کی خوشنودی کی خاطر ان پر جیل کی سختیاں کر رہا ہے۔ سال ٢٠١٥ سے اب تک وہ بنا جرم کے جیل کی صلاخون کے پیچھے حق و انصاف کی آواز بلند کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ نامعلوم وجوہات کی بنا پرشیخ زکزکی کو آج عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور مقدمے کی اگلی تاریخ 23 اور24 اپریل 2020 رکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ مقدمہ التوا کا شکا ہونے سے شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ کو مزید 2 ماہ عدالت میں پیشی کیلئے انتظار کرنا پڑے گا۔
خیال رہے کہ علامہ شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ بیماری کی حالت میں جیل کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔
انسانی حقوق کے اسلامی کمیشن نے نائیجیریا کے حکام سے آیت اللہ شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ کو رہا کرنے کی درخواست کی ہے ۔
اسلامی تحریک کے نائب سربراہ کا کہنا ہے کہ نائیجریا میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے متعدد بار علامہ شیخ زکزکی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے؛ لیکن نائجیریا کی حکومت آل سعود اور آل یہود کی خشنودی حاصل کرنے کی خاطر انہیں رہا نہیں کررہی ہے۔
شیخ ابراہیم زکزکی اور انکی اہلیہ اُس وقت سے نائیجیرین فوج کی قید میں ہیں۔
یاد رہے کہ تیرہ دسمبر 2015 کو نائجیرین فوج نے زاریا میں واقع حسینیہ بقیۃ اللہ پر حملہ کر کے سیکڑوں افراد کو شہید جبکہ شیخ ابراہیم زکزکی اور انکی اہلیہ کو شدید زخمی کر دیا تھا۔