ملک کی راجدھانی نئی دہلی میں 16 دسمبر 2012 کی شب اجتماعی آبروریزی کی ایسی خوفناک واردات پیش آئی تھی ، جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا ۔
ذرائع کے مطابق ایسی خبر آئی تھی کہ نربھیا اجتماعی آبروریزی کے چاروں قصورواروں کو 16 دسمبر کو پھانسی دی جاسکتی ہے ۔ حالانکہ اب ایسی خبر آئی ہے کہ چاروں مجرموں میں سے ایک اکشے کمار سنگھ کی نظر ثانی کی عرضی پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ نے 17 دسمبر کی تاریخ طے کی ہے ۔
حالانکہ ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ صرف اکشے کو چھوڑ کر دیگر تین مجرموں کو 16 دسمبر کو پھانسی دی جاسکتی ہے ، مگر اس کا بہت کم ہی امکان ہے ۔
قانون کے ماہرین کے مطابق یہ ایک معاملہ ہے اور اس کی ایف آئی آر بھی ایک ہی ہے ، اس لئے تین مجرموں کو الگ سے پھانسی دینا عدالت کے صوابدید پر ہی منحصر ہوگا ۔ بتادیں کہ چاروں مجرموں کی 13 دسمبر کو پٹیالہ ہاوس کورٹ میں بھی پیشی ہے ۔
بتادیں کہ اس معاملہ کے ایک مجرم ونے شرما کی طرف سے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے پاس داخل کی گئی رحم کی عرضی کو وزارت داخلہ نے نامنظور کرنے کی سفارش کی ہے ۔
امید کی جارہی ہے کہ وزارت داخلہ کی سفارش کے بعد صدر جمہوریہ جلد ہی رحم کی عرضی پر فیصلہ لیں گے ۔ حیدرآباد کی خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی آبروریزی اور قتل کے بعد لاش کو جلانے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد نربھیا کے مجرموں کو بھی پھانسی دئے جانے کے مطالبہ نے شدت اختیار کرلیا تھا ۔
نربھیا معاملہ میں چھ مجرموں میں ایک کی جیل میں موت ہوچکی ہے جبکہ ایک نابالغ مجرم سزا کاٹ کر جیل سے باہر آچکا ہے ۔ میرٹھ کے پون جلاد نے بتایا کہ دہلی حکومت کی جانب سے مجھے بلایا گیا ہے ۔ پون جلاد نے نیوز 18 سے خاص بات چیت میں نربھیا سانحہ کے مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا ۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایسے بھیانک سانحہ کے مجرموں کو پھانسی ہی دینی چاہئے ۔ تاکہ دوسرے مجرموں میں بھی اس کو دیکھ کر خوف پیدا ہو ۔ ان کے ذہن میں بھی ایسا جرم کرنے سے پہلے پھانسی کا خوف رہے ۔ پون جلاد نے بتایا کہ پھانسی سے پہلے ٹرائل ہوتا ہے ، تاکہ پھانسی کے وقت غلطی نہ ہو ۔