بولی وڈ کے لیجنڈ اداکار 70 سالہ نصیر الدین شاہ نے بھارتی فلم انڈسٹری میں ’مافیا‘ اور ’اقربا پروری‘ جیسے موضوعات پر کھل کر بات کرتے ہوئے انہیں کچھ لوگوں کے دماغ کی خرافات قرار دیا ہے۔
فلموں میں منفی، مثبت، کامیڈی، مرکزی اور معاون سمیت ہر طرح کے کردار ادا کرنے والے نصیر الدین شاہ اگرچہ بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر کھل کر بات کرتے اور حکومت کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔
تاہم وہ بولی وڈ میں مافیا کے ہونے، آؤٹ سائیڈر اور ان سائیڈر سمیت اقربا پروری جیسے موضوعات پر بحث کو چند لوگوں کے ذہن کی تخلیق قرار دیتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ فلم انڈسٹری میں کوئی بھی ’مافیا‘ نہیں۔
حال ہی میں انڈیا ٹوڈے ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نصیر الدین شاہ نے بولی وڈ میں جاری ’مافیا‘ اور ’اقربا پروری‘ جیسے موضوعات پر کھل کر بات کی اور دعویٰ کیا کہ یہ سب کچھ کم تعلیم یافتہ اور پریشانی میں مبتلا افراد کے ذہن کی خرافات ہیں۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ اقربا پروری جیسی بحث کچھ لوگوں کی تخلیق ہے، جو ہر بات کو اپنے اوپر لے جاتے ہیں۔
لیجنڈ اداکار نے وضاحت کی کہ اگر کوئی شخص ڈاکٹر ہے تو وہ چاہتا ہے کہ اس کا بیٹا بھی ڈاکٹر بنے، کوئی اگر وکیل ہے تو وہ چاہتا ہے کہ اس کی اولاد بھی اس کے نقش قدم پر چلے۔
فلم انڈسٹری میں مافیا ہوتی تو مجھے کام سے روکتی، اداکار—فائل فوٹو: فیس بک
اداکار کے مطابق اسی طرح اگر ان کے بیٹوں کو کوئی اداکاری کرنے کا موقع دیتا ہے تو اس پر اعتراض کیوں؟
نصیر الدین شاہ کے مطابق اگر کوئی ان کے بیٹوں کو اداکاری کا موقع دے رہا ہے تو وہ اس لیے نہیں دے رہا کہ وہ ان کے بیٹے ہیں بلکہ وہ ان میں کچھ خصوصیات دیکھ کر انہیں چانس دے رہا ہے اور جب انہیں چانس مل جائے تو اسے اقربا پروری کہنا غلط ہے۔
ان کے مطابق اسی طرح دنیا کے ہر شعبے میں موجود لوگوں کے بچے اسی شعبے میں آتے ہیں اور یہ دنیا کی قدیم رسم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احساس ہونے لگا ہے کہ’مسلمان‘ ہوکر بھارت میں نہیں رہ سکتا، نصیرالدین شاہ
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ بولی وڈ میں کوئی ’مافیا‘ موجود ہے۔
انہوں نے دلیل دی کہ اگر کوئی ’مافیا‘ موجود ہوتی تو انہیں بھی کام سے روکتی۔
نصیرالدین شاہ نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ ماضی میں اوم پوری جیسے غیر فلمی خاندان سے وابستہ افراد بھی مقبول اداکار بنے اور انہیں بھی آج تک کسی نے کسی کام سے نہیں روکا اور نہ ہی کوئی ان کے فلمی کام کے آڑے آیا۔
انہوں نے بولی وڈ میں ’مافیا‘ اور ’اقربا پروری‘ یا ’آؤٹ سائیڈر‘ یا ’ان سائیڈر‘ کے ہونے کے تاثرات کو مسترد کیا اور کہا کہ سب باتیں کچھ کم تعلیم یافتہ لوگوں کے ذہن کی تخلیق ہیں۔
نصیر الدین شاہ کا کہنا تھا کہ موجود دور میں تھوڑی بہت ڈپریشن ہر کسی کو ہے اور ایسے ہی افراد اپنی ڈپریشن کی وجہ سے میڈیا کے سامنے اپنی خرافات کو لاتے ہیں۔
انہوں نے سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے معاملے پر بھی بات کی اور نوجوان اداکار کی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بولی وڈ کا روشن ستارہ بھی قرار دیا اور کہا کہ ان کی خودکشی کو بہانہ بنا کر کچھ لوگ اپنے ذہنی مسائل میڈیا کے سامنے رکھ رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے انٹرویو میں کسی کا نام لیے بغیر کچھ فلمی شخصیات کو کم تعلیم یافتہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے ہی لوگ بولی وڈ میں ’مافیا‘ اور ’اقربا پروری‘ کی باتیں کرتے ہیں اور لوگ ان پر یقین کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ نصیرالدین شاہ نے 1965 کے بعد بطور چائلڈ آرٹسٹ ہی کام شروع کیا تھا اور انہوں نے اب تک 250 سے زائد فلموں میں ہر طرح کے کردار ادا کیے ہیں۔
نصیر الدین شاہ نے زندگی کے 70 سال میں سے 50 سال تک بولی وڈ انڈسٹری کو دیے ہیں اور ان کی اہلیہ رتنا پھاٹک شاہ بھی اداکارہ ہیں، اداکار نے پہلی شادی اپنی کزن سے کی تھی، جنہیں نصیر الدین شاہ نے 1982 میں دوسری شادی سے پہلے طلاق دے دی تھی۔
نصیرالدین شاہ کے 3 بچے ہیں اور ممکنہ طور پر ان میں سے کچھ جلد بولی وڈ میں اپنا کیریئر شروع کریں گے۔
نصیرالدین شاہ کو ان کی شاندار اداکاری کی وجہ سے حکومت بھارت نے نیشنل ایوارڈ سمیت پدما شری اور پدما بھوشن ایوارڈز سے بھی نواز رکھا ہے۔
جب کہ انہیں ان کی اداکاری کی بدولت دیگر بھی درجنوں ایوارڈز دیے جا چکے ہیں۔نصیر الدین شاہ نے بولی وڈ میں نہ صرف ہیرو بلکہ ولن، کامیڈین اور معاون اداکار کے بھی شاندار کردار ادا کیے۔