لکھنؤ: ریاستی راجدھانی لکھنؤ میں دفعہ 144 کے نفاذ کے ساتھ شادی کی تقریبات کے لئے پولیس کے ذریعہ اجازت طلب کرنے کی لازمیت کے بعد اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعرات کو واضح کیا کہ شادی تقریبات کے لئے کسی بھی قسم کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے، ساتھ ہی انہوں نے عوام کو ہراساں کرنے کے معاملے میں پولیس کو تنبیہ بھی کی۔
وزیر اعلی نے کہا کہ شادی تقریب کے لئے اجازت طلب کرنے کے نام پر ہراسانی کے سلسلے میں پولیس کی جواب دہی طے کی جائے گی۔ شادی کے لئے کسی بھی قسم کی اجازت طلب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہاں شادی میں کووڈ کے رہنما ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔
وزیر اعلی نے شادی تقریبات میں شرکاء کی محدود تعداد پر بھی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بند مقامات پر 100افراد جبکہ کھلے مقام میں وہاں کی اہلیت کے حساب سے 40 فیصدی افراد شریک ہوسکیں گے۔ اس تعداد میں بینڈ پارٹی، ڈی جے اور دیگر خدمت گاروں و کیٹرنگ افراد کو شمار نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے پولیس کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ شادیوں میں کووڈ گائیڈ لائنس کے نام پر عوام کو ہراساں کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ کوئی بھی جو شادیوں میں بینڈ پارٹی، ڈی جے وغیرہ میں روکاوٹ ڈالے گا وہ سزا کا مستحق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی صرف اتنی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو کووڈ پروٹوکول وگائیڈ لائنس کے بارے میں آگاہ کریں اور اس ضمن میں انہیں کسی بھی طرح سے ہراساں نہ کریں۔ گزشتہ روز لکھنؤ پولیس نے نوٹس جاری کرتے ہوئے عوام کو ہدایت دی تھی کہ شادی تقریب کی انعقاد سے پہلے پولیس کی اجازت لینا ضروری ہوگا۔