دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اور خاص طور پر مغربی ممالک میں نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں اور پرندوں کے حقوق کا بھی خیال رکھا جاتا ہے اور وہاں کام کرنے والی تنظیمیں اس حوالے سے حکومت پر قانونی سازی کے لیے بھی دباؤ ڈالتی رہتی ہیں۔
آسٹریلیا کی وفاقی حکومت کے ماتحت علاقوں میں بھی جانوروں سے متعلق نئی قانون سازی کی گئی ہے جس کے تحت اپنے پالتو کتے کے ساتھ دن میں کم سے کم ایک بار واک نہ کرنے والے شخص کو پاکستانی 42 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق نئی قانون سازی کا اطلاق آسٹریلوی دارالحکومت کینبرا اور اس کے گرد و نواح میں ہوگا جو وفاقی حکومت کے ماتحت علاقے ہیں۔
مالکان کو کتوں کے لیے دیگر ضروریات کا بھی اہتمام کرنا ہوگا—فوٹو: شٹر اسٹاک
’اینیمل ویلفیئر لیجسلیشن امنڈمنٹ بل 2019‘ کے تحت کتوں کو پالنے والے مالکان اس بات کے پابند ہیں کہ وہ اپنے کتوں کے ساتھ دن میں ایک بار لازمی واک کریں گے۔
جانوروں کی فلاح و بہبود اور ان کی دیکھ بھال کے ترمیمی بل میں جانوروں کے حقوق سے متعلق بات کی گئی ہے اور جانوروں کا خیال نہ رکھنے والے مالکان کے عمل نہ کرنے پر جرمانے اور سزاؤں کی تجویز دی گئی ہے۔
بل کے تحت جو افراد اپنے کتوں کو 24 گھنٹے تک گھر میں قید رکھتے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ دن میں 2 گھنٹے تک اپنے کتوں کو آزاد کریں گے اور ان کے ساتھ باہر واک بھی کریں گے۔
قانون پر عمل نہ کرنے والے افراد کو 2700 امریکی ڈالر تک جرمانہ ادا کرنا پڑے گا جو پاکستانی 42 لاکھ روپے سے زائد بنتے ہیں۔
بل میں جانوروں سے متعلق اور بھی قانون سازی کی گئی ہے اور مالکان کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ کتوں سمیت دیگر جانوروں کے لیے مناسب رہائش، مناسب خوراک اور مناسب پانی سمیت دیگر ضروریات کا خاص خیال رکھیں گے۔
جانوروں کو مناسب اور معیاری غذائیں اور رہائش فراہم نہ کرنے والے افراد کو بھی جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
وفاقی حکومت کے علاقے میں کی جانے والی قانونی سازی پر جانوروں کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور اس بل کو جانوروں کے لیے بہترین قرار دیا ہے۔