علی گڑھ: اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں ایک چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہیما کشیپ نام کی ایک ہونہار طالبہ کو نیٹ (نیٹ ) کے امتحان سے صرف اس لیے محروم ہونا پڑا کیوں کہ سر پر اسکارف پہننے کی وجہ سے تحصیل کے ملازمین نے اس کا کاسٹ سرٹیفکیٹ تین بار مسترد کر دیا۔ طالبہ کے مطابق اس نے درخواست کے ساتھ جو فوٹو منسلک کی تھی اس میں سر پر اسکارف پہن رکھا تھا۔
ہیما کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلی بار آن لائن درخواست دی تھی، لیکن کوئی واضح وجہ بتائے بغیر اس کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ جب دوسری بار درخواست دی گئی تو تصویر میں ہیڈ اسکارف کو وجہ بتاتے ہوئے درخواست پھر سے مسترد کر دی گئی۔
تیسری بار اسکارف کے بغیر درخواست دی لیکن پھر بھی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کی گئی۔ یہ معاملہ علی گڑھ کی تحصیل اترولی کے منظور گڑھی گاؤں کی ہیما کشیپ کا ہے۔ ہیما نے نے او بی سی سرٹیفکیٹ کے لیے تین بار درخواست دی اور تینوں بار مسترد کر دی گئی۔
طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے ایک سال سے نیٹ (NEET) امتحان کی تیاری کر رہی ہیں، لیکن او بی سی سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ امتحان کا فارم نہیں بھر سکیں۔ ہیما کا کہنا ہے کہ سر پر دوپٹہ رکھنا یا سر ڈھکنا بھارتی ثقافت کا حصہ ہے۔
میں نے اپنے آپ کو گرمی سے بچانے کے لیے اسکارف پہن رکھا تھا۔ تصویر میں چہرہ صاف نظر آرہا تھا، پھر بھی اسکارف کو بنیاد پر درخواست رد کرنا سراسر ناانصافی ہے۔
تحصیل ملازمین کا کہنا تھا کہ تصویر میں سر پر اسکارف نہیں ہونا چاہیے تھا، اس لیے درخواست مسترد کر دی گئی۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب تیسری درخواست میں دوپٹہ کے بغیر تصویر منسلک کی گئی تو اس کے باوجود درخواست کیوں مسترد کی گئی؟
ہیما نے لیٹر لکھ ضلع مجسٹریٹ سنجیو رنجن سے شکایت کرتے ہوئے قصوروار ملازمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ سنجیو رنجن نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے جانچ کا حکم دیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہیما نے وزیر اعلیٰ سے بھی اپیل کی ہے کہ اس طرح کی لاپرواہی اور امتیازی رویہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔