لکھنئو کے دستر خوان کو نفاست اور غذائیت کا امتزاج کہا جاتا ہے۔ اس شہر کا شمار دنیا کے ان اہم شہروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے تہذیبی رویوں اور ثقافتی عوامل کے ذریعےحیاتِ انسانی کو شعور و سلیقہ عطا کیاہے۔
بات جب رمضان اور لکھنئو کے دسترخوان کے حوالے سے کی جاتی ہے تو پاکیزگی نفاست اور خوشبودار خوش ذائقہ کھانوں کا تصور ابھرتا ہے اور پھر لکھنئو کی پوری نوابی تہذیب ہمارے سامنے آجاتی ہے ۔۔اس بار رمضان کے مخصوص کھانے یعنی نہاری قلچے شیر مال کباب اور بریانی و یخنی پلاو ، کورونا کی نذر ہوگئے۔
سحر و افطار میں کھانے کے شائقین اس نہاری اور قلچے کے لئے ترس گئے جو لکھنئو کے دستر خوان اور رمضان کی شان کہی جاتی ہے۔
یوں تو لکھنئو میں کئ مقامات ایسے ہیں جہاں نہاری اور قلچے عام طور پر مل جاتے ہیں لیکن جب بات رحیم کی نہاری کی ہو تو لوگوں کو یہ کہنے کے لئے مجبور ہونا پڑتا ہے کہ بھئ واہ رحیم کی نہاری سب پہ بھاری۔ اس کا کوئی مقابلہ نہیں۔ لیکن اس بار کورونا وائرس کے سبب لکھنئو کے شائقین با الخصوص روزہ دار اپنی اس مخصوص غذا سے محروم رہ گئے۔
بلال بھائی کے نام سے مشہور رحیم نہاری کے ذائقوں کو محفوظ رکھنے والے پروپرائڑ کہتے ہیں کہ اس بار صدیوں پرانا وہ سلسلہ منقطع ہوگیا جو رمضان میں شب و روز جاری رہتا تھا ۔
صرف لکھنئو کے روزہ دار ہی نہیں بلکہ قرب و جوار کے شہروں اور علاقوں سے بھی رحیم کی نہاری کے ذائقوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے لوگ یہاں پہنچتے تھے۔بلال بھائ کہتے ہیں کہ اس بار دکھ روزی روٹی اور پیسہ کمانے کا نہیں بلکہ وہ خدمت نہ کرنے کا غم ہے جو رمضان کے مقدس مہینے میں روزہ داروں کی کرتے رہے ہیں۔
جہاں ابھی تک لوگ لائن لگاکر نہاری قلچوں کا انتظار کیا کرتے تھے سڑکیں سونی ہیں محلے خاموش ہیں اب صرف ویرانی و بے سروسامانی نظر آرہی ہے۔
محسوس ہوتا ہے خدا اپنے بندوں سے ناراض ہے، بلال بھائ کہتے ہیں کہ لوگ فون کرکے نہاری قلچے کے آرڈر دینا چاہتے ہیں ہزاروں شائقین روز فون کرکے پوچھتے ہیں لیکن کورونا نے لوگوں کو اس بار بہتر قسم کے مصالحوں سے تیار ہو نے والی نہاری سے محروم کردیا یا یوں کہں کہ رمضان کی ایک نہایت مقدس اور مقوی غذا سے دور کردیا۔
رحیم کی نہاری اسی لئے مختلف ہے کہ یہ بہتر قسم کے مصالحوں سے تیار کی جاتی ہے اور یہ مصالحے صرف رحیم نہاری کے ان چند وارثوں کو معلوم ہیں جو باورچیوں سے اپنے سامنے نہاری تیار کراتے ہیں ۔۔نہاری کے یہ مصالحے اور ان کا مقدار کے حساب سے امتزاج بلال بھائی اور ان کے دوسرے بھائی کے سینوں میں ایک وراثت کی طرح محفوظ ہیں۔۔۔رحیم کی نہاری۔ سب پہ بھاری۔
والی کہاوت اس بار رمضان کے سحر و افطار میں بھلے ہی سن نے کو نہ مل رہی ہو لیکن بلال کہتے ہیں کہ ہم خدا کی رحمت سے مایوس نہیں۔ہمیں یقین ہے کہ وائرس ختم ہوگا لوگ اس وبا سے نجات حاصل کریں گے اور ہم آئندہ بھی اپنے روزہ داروں اور تمام خریداروں کی اسی طرح خدمت کریں گے جیسا کہ ابھی تک کرتے رہے ہیں۔