نئی دہلی۔ اترپردیش میں سیاسی اور سماجی کارکنان کے خلاف استعمال کیے جانے والے سخت قوانین کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے جمعرات کو یہاں اترپردیش بھون کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انیں حراست میں لے لیا۔
جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے اترپردیش میں غیر قانونی سرگرمیوں کی (روک تھام) قانون (یو اے پی اے)، قومی سلامتی قانون (این ایس اے)، عوامی تحفظ قانون (پی ایس اے) اور ملک سے غداری جیسے قوانین کا سیاسی اور سماجی کارکنان کے خلاف استعمال کیے جانے کے خلاف یوپی بھون کا گھیراؤ کرنے کی کال دی گئی تھی۔ اتر پردیش بھون کے باہر مظاہرہ کرنے والے طلبہ کو پولیس حراست میں لے کر مندر مارگ تھانے لے کر گئی ہے۔
احتجاجی طلبہ نے ڈاکٹر کفیل کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ غور طلب ہے کہ ڈاکٹر کفیل کو 12 دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں ممبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔
عدالت کی جانب سے ڈاکٹر کفیل کو ضمانت مل گئی تھی لیکن اس کے بعد این ایس اے کے تحت انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ مظاہرے میں شامل ایک طالب علم الامین نے بتایا کہ پولیس نے 30 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
ڈاکٹر کفیل خان پر گزشتہ سال 12 دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے۔
پولیس کی جانب سے درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اے ایم یو میں اپنے بیان میں ڈاکٹر کفیل خان نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ موٹا بھائی سب کو ہندو اور مسلمان بننے کی سیکھ دے رہے ہیں۔ انسان بننے کی نہیں۔ ساتھ ہی کفیل نے کہا تھا کہ سی اے اے کے خلاف جدوجہد ہمارے وجود کی لڑائی ہے۔