میرٹھ۔ ماہ رمضان میں یوں تو پورے مہینے عبادتوں کی خاص فضیلت ہے لیکن رمضان کے آخری عشرے میں کی جانے والی عبادتیں سب سے افضل ہیں۔
ماہ رمضان کے آخری عشرے میں کچھ روزے دار گوشہ نشینی اختیار کرکے مسجدوں میں عبادت میں مشغول ہو جاتے ہیں جسے اعتکاف کہتے ہیں ، لیکن اس سال ماہ رمضان میں لاک ڈاؤن کے سبب احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے روزے دار اپنے علاقے کی مساجد میں اعتکاف کا اہتمام کر رہے ہیں۔ میرٹھ کی شاہی جامع مسجد میں ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی دو افراد اعتکاف میں بیٹھ کر مخصوص عبادتوں کے ساتھ ملک اور ملّت کی سلامتی اور اس مہلک وبا سے نجات کی دعا کر رہے ہیں۔
شہر کی شاہی جامع مسجد میں اعتکاف پر بیٹھے مقامی بزرگ بابو میاں کا کہنا ہے کہ گزشتہ بیس برسوں سے وہ ہر سال اعتکاف کا اہتمام کرتے ہیں اور بیس سالوں سے شاہی جامع مسجد میں ہی اعتکاف میں بیٹھتے ہیں۔ اس سال کورونا وبا کے خطرے کے باعث ملک بھر میں مساجد میں تالے لگ گئے ہیں لیکن پھر بھی مساجد میں چند افراد احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے نماز اور عبادتوں کا اہتمام کر رہے ہیں۔ ایسے میں ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اسے روایتی طریقہ سے وہ بھی اعتکاف کا اہتمام کر رہے ہیں اور خصوصی عبادتوں کا اہتمام کرتے ہوئے ملک اور ملّت کی سلامتی اور مہلک وبا سے نجات کے دعائیں کر رہے ہیں۔
شہر قاضی اور شاہی امام جامع مسجد زین الساجدین کے مطابق اعتکاف سنت مؤکدہ ہے اور محلہ کے کسی ایک شخص کو اعتکاف میں ضرور بیٹھنا چاہیے۔ کسی ایک شخص کے بھی اعتکاف میں بیٹھنے سے تمام اہل محلہ کی مغفرت کا ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اعتکاف میں بیٹھنے والے افراد کا ہر لمحہ عبادت میں شمار ہوتا ہے۔