شمالی اور جنوبی کوریائی ریاستوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کی وجہ واشنگٹن اور سیئول کی مشترکہ فوجی مشقوں کو سمجھا جاتا ہے۔ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ ہنگامی فوجی مواصلاتی رابطہ بھی یکطرفہ طور پر منقطع کر رکھا ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اپنی جنگی صلاحیتوں کو مضبوط تر اور مزید ”عملی اور جارحانہ‘‘ بنانے کا حکم دے دیا ہے۔ اس کمیونسٹ ریاست کے رہنما نے الزام عائد کرتے ہوئے اس کی وجہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی طرف سے ”پاگل‘‘ جارحیت کو قرار دیا ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق کم نے پیر کو حکمران ورکرز پارٹی کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے ایک وسیع اجلاس میں شرکت کی۔ ملکی میڈیا کے مطابق اس اجلاس میں ”امریکی سامراجیوں اور جنوبی کوریا کے کٹھ پتلی غداروں کی جانب سے جارحیت کی جنگ چھیڑنے کے لیے بڑھتی ہوئی چالوں‘‘ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقیں
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے مطابق پیونگ یانگ نے اپنے براہ راست مواصلاتی چینلز کے ذریعے کی جانے والی معمول کی ٹیلی فون کالوں کا جواب نہیں دیا۔
اگرچہ رابطہ عہدیداروں کے درمیان دو بار کی جانے والی کالوں کے جواب میں شمالی کوریا کی خاموشی کی وجوہات فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی ہیں تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ یہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کا ردعمل ہوسکتا ہے۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کی مسلح افواج مارچ سے سالانہ موسم بہار کی فضائی اور سمندری مشقیں کر رہی ہیں، جن میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز، اور بی ون بی اور بی ففٹی ٹو بمبار طیارے بھی شامل ہیں۔ نصف دہائی میں یہ دونوں اتحادی ملکوں کی اس نوعیت کی پہلی وسیع تر مشقیں ہیں۔
جزیرہ نما کوریا کے دونوں ممالک کے درمیان معطل فوجی مواصلاتی لائنیں خاص طور پر بڑھتی ہوئی کشیدگی سے متعلق ہیں کیونکہ انہیں دونوں ممالک کی سمندری سرحدوں پر حادثاتی جھڑپوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
جنوبی کوریا کے اتحاد کے وزیر کوون ینگسے نے منگل کے روز ایک نیوز کانفرنس کے دوران مواصلاتی لائنوں کے بارے میں شمالی کوریا کے ”یکطرفہ اور غیر ذمہ دارانہ رویے‘‘ پر مایوسی کا اظہار کیا اور کے سانگ میں واقع صنعتی اثاثوں کے استعمال کے غیر متعینہ قانونی نتائج سے بھی خبردار کیا۔
جنوبی کوریا نے گزشتہ ہفتے متنبہ کیا تھا کہ اگر پیونگ یانگ نے شمالی کوریا میں واقع کے سانگ کے مشترکہ صنعتی کمپلیکس کا غیر مجاز استعمال جاری رکھا تو وہ ”ضروری اقدامات‘‘ کرے گا۔ اس کمپلیکس کو کبھی مفاہمت کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
کوون ینگسے نے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کشیدگی کی موجودہ بڑھتی ہوئی صورتحال کو اپنے مفادات کے موافق دیکھتا ہے اور جنوبی کوریا پیونگ یانگ کے ارادوں کا بغور تجزیہ کر رہا ہے۔
‘ناقابل واپسی‘ ایک ایٹمی طاقت
گزشتہ سال سے جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ شمالی کوریا اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پابندی کے باوجود جوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں کے تجربات میں اضافہ کر رہا ہے۔