مغل سرائے (چندولی):ریاستی اسمبلی انتخابات کی خماری میں ڈوبی اترپردیش کی ترقی کے دعوے کرنے والی سیاسی جماعتوں میں سخت مقابلہ آرائی کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی سے ملحقہ چندولی ضلع میں واقع سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی جائے پیدائش اب تک کسی لیڈر کو اپنی طرف متوجہ نہیں کر سکی ھے ۔”جے جوان جے کسان” کا نعرہ دے کر ملک میں سبز انقلاب لانے والے آنجہانی وزیر اعظم کی جائے پیدائش دہائیوں سے نظر انداز کی جار ہی ہے ۔ عالم یہ ہے کہ جائے پیدائش پر ان کا مجسمہ لگانے کے لئے جدوجہد کر رہے لوگوں کو پولیس سے بھی لوہا لینا پڑ رہا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آنجہانی کا مجسمہ لگانے کے لئے جدوجہد کر رہے لوگوں کو انتخابی لڑائی لڑ رہی جماعتوں کا تعاون بھی نہیں مل پارہا ہے ۔
مجسمہ نصب کرانے کے لئے برسرپیکار بھارتیہ ریل دلت مزدور ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل راجندر رام کا کہنا ہے کہ آنجہانی لال بہادر شاستری اب شاید ووٹ بینک نہیں رہے اس لئے سیاسی پارٹیاں ان کے مجسمے لگوانے کے لئے تعاون نہیں کر رہی ہیں۔مسٹر رام نے ‘یواین آئی’ سے کہا کہ شاستری جی کی پیدائش مغل سرائے ریلوے احاطے (کوڈھکلا) میں اپنے ننہال میں ہوا تھا۔ ایشیا کا سب سے بڑا ریلوے یارڈ مغل سرائے ریلوے کے احاطے میں آنجہانی شاستری جی کا آدم قد مجسمہ رکھا ہوا ہے لیکن ریلوے انتظامیہ اس لگنے نہیں دے رہی ہے ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مغل سرائے ریلوے اسٹیشن کا نام شاستري جي کے نام پر ہو۔
یونین لیڈر نے کہا کہ ملک کے کئی ریلوے احاطوں میں دیوی دیوتاؤں کے مجسمے لگے ہوئے ہیں۔ مزار بنے ہوئے ہیں تو فوجیوں اور کسانوں کے حقیقی ہمدرد رہے آنجہانی لیڈرکا مجسمہ ان کی جائے پیدائش پر کیوں نہیں لگ سکتی۔ سنگ مرمر کامجسمہ نصب کرنے کے لئے تحریک جاری ہے ۔ انتخابات کی وجہ سے ادھر تحریک سست ہے لیکن انتخابات ختم ہوتے ہی اسے تیز کیا جائے گا۔ادھر، سماجوادی پارٹی (ایس پی)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی بات تو الگ کانگریس بھی اس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھا رہی ہے ۔
کانگریس کے مقامی رہنما سورج کمار نے کہا کہ مغل سرائے سے تھوڑی دور واقع رام نگر میں آنجہانی لیڈر کے آبائی رہائش گاہ کو ڈولپ کیا گیا ہے ۔ اس بار مرکز اور ریاست میں کانگریس کی حکومت آئے گی تو ان کی جائے پیدائش کو بھی پر کشش بنایا جائے گا۔بی جے پی کے راگھورام سنگھ کا کہنا ہے کہ شاستری جی کے جائے پیدائش کی ترقی ہونی چاہئے لیکن انہوں نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا کہ شاستری جی کی ستائش کرنے والی مرکزی حکومت کے سربراہ نریندر مودی کیا کر رہے ہیں۔
مسٹر مودی آنجہانی لال بہادر شاستری کو بھی اپنا مثالی رہنما تسلیم کرتے ہیں لیکن اب تک انہوں نے بھی ان کے لئے کچھ نہیں کیا۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ شاستری جی کی جائے پیدائش پرمجسمہ نصب کیا جانا یا اس کی ترقی کی جانی مقامی سطح پر انتخابات میں مسئلہ نہیں ہے لیکن یہاں کے لوگ چاہتے ہیں ان کا مجسمہ نصب کیا جائے اور انہیں وہ عزت دی جائے جس کے وہ حقدار ہیں۔