نئی دہلی: نوٹ بندي نافذ ہونے کے 30 دن گزر جانے کے بعد بھی عام آدمی کی پریشانیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں اور اپنے پسینے کی کمائی کے پیسے نکالنے کے لئے بھی لوگوں کو ملک کے دارالحکومت دہلی میں بھی بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر گھنٹوں لمبی قطاروں میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے ۔
شہر میں یا تو چند اے ٹی ایم مشینیں ہی کام کر رہی ہیں یا پھر جو چند ٹھیک ہیں ان میں نقد نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے شٹر گرا کر رکھے گئے ہیں۔ نوٹ بندي کے ایک ماہ بعد بھی شمالی دہلی کے وجے نگر علاقے میں صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں دکھائی دے رہی ہے ۔ لوگ یہاں اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور پنجاب نیشنل بینک کی شاخ کے سامنے پیسوں کے لئے ہر روز گھنٹوں لمبی قطاروں میں کھڑے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ خاص طور پر ان طالب علموں کو خاصی دقت ہو رہی ہے جو باہر سے پڑھنے دہلی آئے ہوئے ہیں۔
ایس بی آئي کی برانچ کے باہر قطار میں کھڑے ایسے ہی ایک طالب علم نے کہاکہ “ہمیں ایسی ترقی نہیں چاہئے جس کے لئے عام غریب آدمیوں کو اپنی کمائی پانے کے لئے اتنی دقتیں اٹھانی پڑیں ۔یہ کیسی ترقی ہے ۔ اپنے ہی پیسے نکالنے کے لئے گھنٹوں قطار میں کھڑے ہونے کا کیا مطلب ہے ۔ہمیں وزیر اعظم نریندر مودی سے ایسی توقع نہیں تھی”۔پارلیمنٹ اسٹریٹ میں واقع پنجاب نیشنل بینک کے اے ٹی ایم اور پالیسی کمیشن کے احاطے میں واقع انڈین اوورسیز بینک کے باہر بھی لوگوں کی لمبی قطار یں لگی ہوئی ہیں۔ تاہم دہلی کے لٹینس زون میں زیادہ تر اے ٹی ایم کام کر رہے ہیں اور ان میں نقد رقم دیر سویر مل جاتی ہے ۔
نوٹ بندي کی وجہ سے لوگوں کو ہونے والی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کی سخت نکتہ چینی کی ہے اور جب سے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہوا ہے تب سے اپوزیشن دونوں ایوانوں میں مسلسل ہنگامہ کر رہا ہے جس کی وجہ سے کوئی کام کاج نہیں ہو پا رہی ہے ۔