عالمی نمبر ایک نوواک جوکووچ نے کووڈ 19 کی بنیاد پر اپنے ویزا کی منسوخی اور حراستی مرکز میں رکھنے کے آسٹریلوی حکومت کے فیصلے کے خلاف حیران کن عدالتی فتح حاصل کرلی۔
یہ آسٹریلوی حکومت کے لیے غیر معمولی دھچکا ہے جس نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے گزشتہ دو سالوں کے دوران اپنی سرحدوں پر سخت پابندیاں عائد کیے رکھیں۔
ایک ہنگامی آن لائن سماعت کے دوران جج نے حکم دیا کہ جوکووچ کا ویزا کینسل کرنے کا فیصلہ منسوخ کیا جائے۔
جج نے حکم دیا کہ غیر ویکسین شدہ عالمی سپر اسٹار کو فوری امیگریشن حراست سے رہا کیا جائے۔
جج نے مزید کہا کہ اس حکم کے 30 منٹ کے اندر اندر ان کو رہا کیا جائے۔
آسٹریلوی ٹیکس دہندگان کو نوواک جوکووچ کی طاقتور قانونی ٹیم کے اخراجات ادا کرنے کا کہا جائے گا۔
میلبورن وفاقی عدالت کے باہر آسٹریلین اوپن کے 9 بار کے چیمپئن کے درجنوں پرستاروں نے فیصلے کی خوشی میں ریلی نکالی، ڈھول بجائے اور ’نوواک، نوواک‘ کے نعرے لگائے۔
34 برس کے نوواک جوکووچ ایک ہفتے میں شروع ہونے والے آسٹریلین اوپن سے قبل گزشتہ بدھ کو 21واں گرینڈ سلیم ٹائٹل جیت کر ریکارڈ بنانے کی امید لیے میلبورن آئے تھے۔
انہوں نے وفاقی عدالت میں غیر معمولی فتح حاصل کرلی لیکن ان کی ٹورنامنٹ میں جیت کا خواب ابھی تعبیر سے دور رہے۔
حکومتی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کھلاڑی کی قانونی فتح کے باوجود وزیر امیگریشن الیکس ہاک ویزا منسوخ کرنے کے اپنے خصوصی اختیارات کو استعمال کر سکتے ہیں۔
آسٹریلوی سرزمین پر قدم رکھتے ہی جوکووچ کو فوری طور پر ایک بارڈر ایجنٹ کے سامنے پیش کیا گیا جس نے فیصلہ کیا کہ کھلاڑی ویکسین نہ لگوانے کی کوئی ٹھوس میڈیکل وجہ بتانے میں ناکام رہے ہیں۔
نوواک جوکووچ کا ویزا منسوخ کردیا گیا تھا اور ان کو ملک بدری کے بدنام امیگریشن حراستی مرکز منتقل کردیا گیا تھا۔
انہوں نے 4 راتیں سابقہ پارک ہوٹل کی پانچ منزلہ عمارت میں گزاریں جہاں 32 افراد آسٹریلیا کے سخت امیگریشن سسٹم میں پھنسے ہوئے تھے جن میں سے کچھ سالوں سے موجود ہیں۔
ان کے وکیل نے کہا کہ جوکووچ کی پہلی اپیل کو سنا نہیں گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کو ایسی جگہ منتقل کیا جائے جہاں وہ آسٹریلین اوپن کے لیے پریکٹس کر سکیں۔