نیو یارک:یونائیٹڈ نیشن چلڈرنز فنڈ (یونیسیف) نے اپنی ایک موجب تشویش رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں مہاجر بچوں کی تعداد پچھلے پانچ برسوں میں 75 فیصد بڑھ کر 80 لاکھ ہوگئی ہے اور اس حقیقت کے باوجود کہ بچوں کا تناسب عالمی آبادی میں ایک تہائی سے کم ہے ، دنیا بھر کے مہاجرین میں ان کی تعداد نصف سے زیادہ ہو چکی ہے ۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ عدم استحکام اور داخلی تنازعات کی وجہ سے لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے ۔مہاجر بچوں میں آدھے بچے صرف دو ممالک شام اور افغانستان کے ہیں ۔ ایسے بچوں کی تین چوتھائی تعداد محض دس ملکوں کے بچوں کی ہے ۔
‘اپ روٹڈ’ کے عنوان سے جاری اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیشتر ایشیائی ممالک میں جاری تنازعات، غیر یقینی صورتحال، قدرتی آفات اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی وہ عناصر ہیں جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگ براعظم کے اندر ہی ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ایشیا میں مہاجر بچوں کی موجودگی کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے تاہم دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں یہاں بچوں کی ہجرت کی شرح نہایت کم ہے ۔
پر تشدد واقعات کی وجہ سے ایشیا میں ایک کروڑ 92 لاکھ افراد اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے جو کہ دنیا بھر میں داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد کا 47 فیصد ہے ۔
2015 میں ایشیا میں مہاجرین کی تعداد 10 کروڑ 40 لاکھ رہی جو دنیا بھر میں مہاجرین کی مجموعی تعداد کا 43 فیصد ہے اور زیادہ تر افراد نے ایشیا کے اندر ہی ہجرت کی۔
رپورٹ کے مطابق 5 کروڑ 90 لاکھ سے زائد ایشیائی باشندے اپنے پیدائشی ملک کے بجائے کسی دوسرے ملک میں مقیم ہیں اور مہاجرین کا زیادہ بہاؤ جنوبی ایشیا سے مغربی ایشیا کی جانب دیکھنے میں آیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایشیا سے تعلق رکھنے والے 4 کروڑ مہاجرین نے دوسرے براعظموں میں سکونت اختیار کی، ان میں سے نصف مہاجرین یورپ کی جانب گئے اور یہ دو بڑے خطوں کے درمیان مہاجرین کی دوسری بڑی منتقلی تھی۔
اس کے علاوہ ایک کروڑ 55 لاکھ ایشیائی باشندوں نے شمالی امریکہ کی جانب سفر کیا اور دنیا میں موجود کل مہاجر بچوں میں سے ایک کروڑ 20 لاکھ (40 فیصد) بچے ایشیا میں رہتے ہیں۔
ایشیا میں مہاجرین کی مجموعی تعداد میں ایک کروڑ 20 لاکھ بچے بھی شامل ہیں جس کی شرح 16 فیصد بنتی ہے تاہم عالمی سطح پر مہاجر بچوں کی مجموع تعداد کے اعتبار سے یہ شرح 39 فیصد بنتی ہے ۔
ایشیا میں مہاجرین کی منزل کا تعین دو عناصر کرتے ہیں، ان میں پہلا عنصر ملازمت کی تلاش میں اور دوسرا تنازعات کی وجہ سے کی جانب والی ہجرت ہے ۔
ایشیا میں سب سے زیادہ مہاجر بچے سعودی عرب میں موجود ہیں جبکہ سعودی عرب مہاجر بچوں کی موجودگی کے اعتبار سے امریکہ کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا ملک بھی ہے ۔