میامی: امریکی صدر براک اوباما نے ری پبلکن امیداوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شکست کی صورت میں انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کے اشارے کو ‘خطرناک’ قرار دے دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میامی گارڈنز میں ڈیموکریٹک جلسے سے خطاب میں براک اوباما نے کہا کہ الیکشن سے متعلق ٹرمپ کے موقف نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ لوگوں کے ذہنوں میں الیکشن کی قانونی حیثیت مشکوک بنا رہے ہیں۔’
براک اوباما نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کسی ثبوت کے بغیر دھاندلی اور فراڈ کے الزامات لگائے، وہ لوگوں کے ذہنوں میں الیکشن کی قانونی حیثیت پر شک کے بیج بو رہے ہیں اور ایسے الزامات سے جمہوریت کو نقصان پہنچتا ہے۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ٹرمپ پہلے صدارتی امیدوار ہیں جنھوں نے ہارنے پر نتائج تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز صدارتی مہم کے سلسلے میں ہونے والے آخری مباحثے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ اگر وہ انتخاب ہار گئے تو ممکن ہے کہ وہ نتائج کو تسلیم نہ کریں جبکہ ہیلری کلنٹن نے اس بات کو انتہائی خوف ناک قرار دیا تھا۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ انتخابی نتائج آنے کے بعد وہ دیکھیں گے کہ یہ درست ہیں یا نہیں اور اس کے بعد ہی انہیں تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
جبکہ ہیلری کلنٹن نے ٹرمپ کی اس سوچ کو امریکی جمہوریت پر انگلی اٹھانے کے مترادف قرار دیا تھا۔
بعدازاں اوہائیو میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی بات کو کچھ اس انداز میں دہرایا، ‘ اگر میں کامیاب ہوا تو میں اس عظیم اور تاریخی انتخاب کے نتائج کو مکمل طور پر تسلیم کروں گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا، ‘ظاہر سی بات ہے کہ میں شفاف الیکشن کے نتائج کو قبول کروں گا، لیکن اگر مجھے انتخابات کے نتائج پر اعتراض ہوا تو یہ میرا حق ہے کہ میں اسے قانونی طور پر چیلنج کروں’۔
امریکی صدارتی انتخاب کے لیے ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹس کے امیدواروں کے درمیان تیسرا اور آخری مباحثہ امریکی ریاست لاس ویگس میں ہوا تھا جس میں حسب توقع ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی تھی۔
یاد رہے کہ امریکا میں صدارتی انتخاب 8 نومبر کو ہوگا جس کے لیے گزشتہ 16 ماہ سے زائد عرصے سے ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ مہم چلارہے ہیں اور اس دوران کئی امیدوار دستبردار بھی ہوچکے ہیں۔
قومی سطح پر ہونے والے سروے کے مطابق ہیلری کلنٹن کو فیصلہ کن ثابت ہونے والی کئی اہم ریاستوں میں برتری حاصل ہے اور آخری مباحثہ ہیلری کے لیے موقع تھا کہ وہ ووٹرز کو بتاسکیں کہ وہ کیوں عہدہ صدارت کے لیے بہتر امیدوار ہیں۔