نئی دہلی ، 14 ستمبر( یواین آئی) دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد کو غیر قانونی سرگرمیاں(روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت دہلی میں تشدد بھڑکانے کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا ہے ۔
اسپیشل سیل نے تقریبا 11 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد اتوارکے روزعمرخالد کو گرفتار کیا ۔ دہلی پولیس آج (پیرکو) عمر خالد کو عدالت میں پیش کرے گی۔ اس معاملہ میں خالد سے دو بار پوچھ گچھ ہوچکی ہے۔ چند ماہ قبل پہلی بار ان سے پوچھ گچھ کی گئی تھی ، جب کہ دوسری بار 2 ستمبر کو ان سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے مخالفین اور حامیوں کے مابین 24 فروری کو شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑک اٹھے تھے جس میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 200 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ دہلی پولیس نے سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری ستارام یچوری ، سوراج ابھیان کے یوگیندر یادو، مشہورماہرمعاشیات جیتی گھوش اور پروفیسر اپوروانند کا نام لینے کے بعد اب دہلی پولیس نے عمر خالد کو گرفتار کیا ہے۔ مسٹر بھوشن نے کہا اب دہلی فسادات کی تحقیقات میں ان کے جانبدارانہ رویہ اور برتاؤ میں کوئی شک نہیں ہے۔ پولیس کی طرف سے تفتیش کی آڑ میں پرامن کارکنوں کو ملوث کرنے کی یہ ایک سازش ہے۔