نئی سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ- 19 سے مختلف اعضا پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ماہرین کو کئی ماہ سے شبہ تھا کہ یہ بیماری آنکھوں کو بھی متاثر کرتی ہے اور اب اس حوالے سے مزید براہ راست شواہد سامنے آئے ہیں۔
یہ دریافت چین سے تعلق رکھنے والی ایک مریضہ میں ہوئی جس میں کوویڈ- 19 سے صحتیابی کے فوری بعد آنکھوں کے دائمی موتیا کا مرض ہوگیا تھا۔
خاتون کے ڈاکٹر نے موتیا کے علاج کے لیے سرجری کی اور آنکھوں کے ٹشوز کے معائنے سے ان میں کورونا وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔یہ 64 سالہ مریضہ 31 جنوری کو کوویڈ- 19 کے نتیجے میںاسپتال میں داخل ہوئی تھی اور 18 دن بعد علامات ختم ہوگئی تھیں اور پی سی آر ٹیسٹ نیگیٹو آیا تھا۔
ووہان کے جنرلاسپتال سینٹرل تھیٹر کمانڈ کے ماہرین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے اس خاتون کی ایک آنکھ میں تکلیف اور بینائی ختم ہونے لگی تھی، جبکہ دوسری آنکھ میں کچھ دن بعد ایسا ہوا۔
یہ مریضہ ایک بار پھر اسپتال میں داخل ہوئی جہاں دائمی موتیا کی تشخیص ہوئی اور ادویات آنکھوں کے دباؤ میں کمی لانے میں ناکام رہیں، تو سرجری کرکے ٹشوز کے نمونے حاصل کیے گئے۔
محققین نے بتایا کہ ان نمونوں کے ٹیسٹوں سے شواہد ملے کہ کورونا وائرس نے آنکھوں کے ٹشوز پر حملہ کیا تھا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ مریضوں کے آنکھوں میں وائرس کی موجودگی مسائل کا باعث بن سکتی ہے یا نہیں۔
امریکن اکیڈمی آف آپٹمالوجی کی ترجمان ڈاکٹر سونالی تولی کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں لوگوں کو احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ کتنی بار اپنی آنکھوں کو چھوتے ہیں۔
تو ہاتھوں کو اکثر دھونا اور جس حد تک ممکن ہو آنکھوں سے انہیں دور رکھنا کسی بھی وائرس کے آنکھوں تک پہنچنے کے امکان کم کرتا ہے۔