عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون وائرس کی قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے منتقل ہوتا ہے۔
رواں سال بھارت میں منظرعام پر آنے والا کورونا وائرس کا ڈیلٹا ویریئنٹ دنیا بھر میں سب سے زیادہ وائرس کے پھیلاؤ اور اموات کا سبب بنا تھا۔
لیکن جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والی وائرس کی قسم اومیکرون تیزی سے پھیل رہا ہے اور اسی وجہ سے گزشتہ ماہ دنیا بھر کے متعدد ممالک نے جنوبی افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے دوبارہ پابندیاں متعارف کرائی تھیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون 9 دسمبر تک 63 ممالک میں پھیل چکا ہے، جنوبی افریقہ میں یہ بہت تیزی سے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوا ہے جہاں ڈیلٹا زیادہ نہیں پھیلا تھا جبکہ یہ وائرس برطانیہ میں بھی پھیل رہا ہے جہاں ڈیلٹا وائرس نے بھی تباہی مچائی تھی۔
عالمی ادارہ صحت نے مزید کہا کہ ابتدائی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اومیکرون ویکسین کی افادیت میں کمی اور وائرس کی منتقلی کا سبب بنتا ہے۔
اس حوالے سے بیان میں مزید کہا کہ موجودہ دستیاب ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے، امکان ہے کہ اومیکرون ان علاقوں اور مقامات پر ڈیلٹا ویرینٹ سے آگے نکل جائے گا جہاں ہجوم میں وائرس منتقل ہوتا ہے۔
اومیکرون اب تک معمولی بیماری یا غیر علامتی کیسز کا سبب بنے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ابھی تک اتنے اعداد و شمار دستیاب نہیں جس سے یہ طے کیا جا سکے کہ یہ وائرس کتنی شدت کا حامل ہے۔
جنوبی افریقہ نے 24 نومبر کو عالمی ادارہ صحت کو وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔
ویکسین کی وافر تعداد کے حامل برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک نے اپنے عوام کو اومیکرون سے لڑنے کے لیے تیسرا بوسٹر ویکسین لگوانے کی ترغیب دی ہے۔