بیجنگ: مشرقی چین کے مشہور شہر جینان میں ایک عجیب و غریب فارم میں لاکھوں نہیں ، نہ کروڑوں بلکہ ایک ارب لے لگ بھگ لال بیگ موجود ہیں۔ فارم ہاؤس میں تنگ راستے اور خانے بنائے گئے ہیں۔ یہاں تاریکی ہے جہاں کروڑوں لال بیگ کی عجیب و غریب سرسراہٹ ہی سنی جاسکتی ہے۔ فرش اور دیواروں پر بھی لاتعداد لال بیگ چپکے ہوئے ہیں۔
یہاں پر نصب پائپوں کے ذریعے روزانہ 50 ٹن کھانا فراہم کیا جاتا ہے ۔ یہ کھانا ہوٹلوں، گھروں اور ریستوران کے باورچی خانے سے جمع کیا جاتا ہے۔
فارم ہاؤس میں 60 کمرے ہیں اور ہر کمرے میں دو کروڑ لال بیگ رہتے ہیں یوں پورے فارم ہاؤس میں ایک ارب سے زائد لال بیگ رہتے ہیں۔ اگرچہ یہ کام چین کے دوسرے علاقوں میں بھی جاری ہیں، مثلاً ’گڈ ڈاکٹر‘ نامی ایک کمپنی ہر سال اربوں لال بیگ پیس کر انہیں چینی ادویہ میں استعمال کرتی ہیں۔ تاہم جینان میں لال بیگ سے مرغیوں کا کھانا بنایا جاتا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ لال بیگ پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے ۔ اسی لیے جینان کے فارم ہاؤس میں ان سے مرغیوں کا چارہ بنایا جاتا ہے۔ فارم ہاؤس کے سربراہ کے مطابق لال بیگ کھلانے کے بعد مرغیوں کو فیڈ دینے کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ قدرتی اور نامیاتی طریقہ ہے۔
دوسری جانب ہوٹلوں اور دکانوں سے بچے ہوئے کھانے کی وسیع مقدار ضائع ہونے کی بجائے لال بیگ کھاجاتے ہیں جو واپس مرغیوں کی خوراک کا حصہ بن کر غذائی زنجیر میں شامل ہوجاتا ہے۔ فارم ہاؤس میں بطخوں، خنزیروں اور بکریوں کو بھی لال بیگ کا چارہ کھلایا جارہا ہے۔
بعض لال بیگ یہاں سے فرار ہوجاتے ہیں جو پورے فارم ہاؤس کی اطراف کھدی نالیوں میں گرجاتے ہیں۔ ان نالیوں میں مچھلیاں ان کی منتظر ہیں جو لال بیگ کو مزے سے کھاتی ہیں۔
چین میں لال بیگ کے سفوف کو دواؤں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض طبیب کینسر کے خاتمے کے لئے بھی لال بیگ کھلاتے ہیں۔