صیہونی حکومت کی جیل میں بند فلسطینی قیدی نے اپنی رہائي کے وعدے کے بعد بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے۔
ماہر الاخرس پچھلے ایک سو تین دن سے بھوک ہڑتال کر رہے تھے اور صیہونی حکومت کی جانب سے چھبیس نومبر کو انھیں رہا کیے جانے کے وعدے کے بعد انھوں نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے۔
ماہر الاخرس غرب اردن کی سیلہ الظہر کالونی کے رہنے والے ہیں اور انھوں نے بغیر کسی چارج شیٹ کے انھیں قید کیے جانے کے خلاف اور اسی طرح اپنی اور اپنے ساتھ قید دیگر فلسطینی قیدیوں کی رہائي کے لیے سو سے زیادہ دن سے بھوک ہڑتال کر رکھی تھی۔
صیہونی حکومت نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ انھیں چھبیس نومبر کو رہا کر دیا جائے گا اور رہائي کے لیے باقی بچی مدت انھیں اسپتال میں رکھا جائے گا۔ فلسطینی قیدیوں کے میڈیکل معاملات دیکھنے والے ایک فلسطینی عہدیدار قدورہ فارس نے بتایا ہے کہ ماہر الاخرس کی جسمانی صورتحال بہت زیادہ تشویشناک ہے اور ہمیں امید ہے کہ انھیں جلد از جلد رہا کر دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ حماس اور جہاد اسلامی سمیت کئي فلسطینی استقامتی گروہوں نے وارننگ دی تھی کہ اگر ماہر الاخرس کے ساتھ کوئي برا واقعہ پیش آيا تو وہ صیہونی حکومت کے خلاف کارروائي کریں گے۔
فلسطینی قیدی ماہر الاخرس نے حال ہی میں مسئلۂ فلسطین کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف اور اس کی جانب سے فلسطین اور فلسطینیوں کی حمایت کا شکریہ ادا کیا تھا اور کہا تھا کہ ایران کا موقف انتہائي شرافتمندانہ ہے اور ایسا موقف نہ کسی عرب ملک کی جانب سے، نہ کسی اسلامی ملک کی جانب سے اور نہ دنیا کے کسی اور ملک کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ ہم ایران کے شکر گزار ہیں۔