دنیا کے قدیم ترین اخبارات میں سے ایک نے کاغذی شکل میں اپنی اشاعت بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد یہ بنیادی طور پر آن لائن منتقل ہو جائے گا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق دنیا کے سب سے پرانے اس وقت تک پرنٹ ہونے والے اخبارات میں سے ایک اخبار ’ووینر ٹسایٹنگ‘ کا یہ فیصلہ آسٹریا کی پارلیمنٹ کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔
یہ پیشرفت آسٹریا کی حکومت اور سرکاری ملکیت والے روزنامہ اخبار کے درمیان اس کے مستقبل سے متعلق برسوں سے جاری تنازع کے خاتمے کے آخری مرحلے کی نشاندہی کرتی ہے۔
یہ اخبار 1703 میں شروع کیا گیا تھا جسے 1780 میں ووینر ٹسایٹنگ کا نام دے دیا گیا تھا، دو ہفتے میں ایک مرتبہ شائع ہونے والے سابقہ نجی اخبار کو 1857 میں آسٹریا کے شہنشاہ فرانز جوزف اول نے قومی قرار دیا جو ملک کا سرکاری گزٹ بن گیا تھا۔
پارلیمنٹ کے تیسرے صدر نوربرٹ ہوفر نے یکم جولائی سے اخبار کی اشاعت کو بنیادی طور پر آن لائن منتقل کرنے کے لیے بنائے گئے نئے قانون سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ اسے اکثریت سے منظور کیا گیا ہے۔
دستیاب فنڈز پر انحصار کرتے ہوئے اخبار ہر سال کم از کم 10 مرتبہ اپنی کاغذی اشاعت کو برقرار رکھے گا۔
ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوز پبلشرز نے اے ایف پی کو بتایا کہ وینر زیتونگ کو 2004 میں ان سب سے قدیم ترین اخبارات میں سے ایک قرار دیا گیا تھا جو تاحال زیر گردش ہیں۔
سرکاری گزٹ کے طور پر اخبار کا کردار اس کی آمدنی کا اہم ذریعہ ہے جو اب ایک علیحدہ سرکاری آن لائن پلیٹ فارم پر منتقل ہو جائے گا۔
حکومت نے کہا کہ فیصلے کا مقصد سرکاری معلومات کو آن لائن سینٹلائز کرنے اور پبلش کرنے کی یورپی ہدایات کے مطابق ہے۔
دوسری جانب ووینر ٹسایٹنگ ایک میڈیا ہب، ایک کانٹینٹ ایجنسی اور صحافیوں کے لیے ایک ٹریننگ سینٹر قائم کرے گا۔
اخبار کے نائب منیجنگ ایڈیٹر نے اے ایف پی کو بتایا کہ کچھ لوگوں کو خدشات ہیں کہ حکومت صرف وینر زیتونگ برانڈ کو اس کی 320 سالہ قدیم تاریخ کے ساتھ رکھنا چاہتی ہے جب کہ کوئی نہیں جانتا کہ اس کی مستقبل کی اشاعت کیسی ہوگی اور کیا یہ اس وقت بھی سنجیدہ صحافت ہوگی۔
اس کی ٹریڈ یونین کے مطابق اخبار کے 200 سے زائد ملازمین میں سے تقریباً نصف جن میں 40 صحافی بھی شامل ہیں، ان کو فارغ کیا جا سکتا ہے۔
ہفتے کے دوران وینر زیتونگ کی تقریباً 20 ہزار کاپیاں سرکولیٹ ہوتی ہیں اور اختتام ہفتہ پر یہ تقریباً اس سے دوگنی تعداد میں فروخت ہوتا ہے۔
نائب صدر یورپی یونین کمیشن نے آسٹریا کی خبر رساں ایجنسی اے پی اے کو بتایا کہ وہ “صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں وینر زیتونگ نے گزشتہ دہائیوں کے دوران لوگوں کو با خبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
حکومت کے اس اقدام کے خلاف منگل کے روز ویانا میں کئی سو افراد سڑکوں پر نکل آئے۔