عالمی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے محض ایک فیصد امیر افراد کے پاس باقی 98 فیصد افراد سے دگنی دولت موجود ہے جب کہ محض 22 امیر ترین مرد حضرات براعظم افریقا کی مجموعی خواتین سے زیادہ امیر ہیں۔
برطانیہ کے مالیاتی و اقتصادی ادارے ’آکسفیم‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں دنیا بھر میں ارب پتی افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا اور گزشتہ ایک دہائی میں ارب پتی لوگوں کی تعداد میں دگنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2019 کے اختتام تک دنیا بھر میں 2150 افراد ارب پتی اور کھرب پتی تھے جن کی مجموعی دولت دنیا کے 6 ارب 90 کروڑ افراد سے دگنی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ارب پتی افراد سمیت مجموعی طور پر دنیا کے ایک فیصد امیر ہی دنیا کی زیادہ تر دولت پر قابض ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کاروبار، دولت اور کمائی کا غیر منصفانہ نظام رائج ہے اور دولت و کمائی کی صنفی بنیادوں پر بہت زیادہ تفریق پائی جاتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں محض 18 فیصد خواتین حکومتی وزارتوں کے قلمدان سنبھالتی ہیں جب کہ صرف 24 فیصد خواتین ہی پارلیمنٹ کا حصہ ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جن ممالک نے رپورٹ کی تیاری کے وقت ادارے سے ڈیٹا شیئر کیا ان ممالک میں صرف 34 فیصد خواتین ہی منیجر کے عہدوں پر تعینات ہیں تاہم رپورٹ میں ڈیٹا فراہم کرنے والے ممالک کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 22 مرد 3 کروڑ 62 لاکھ خواتین سے زیادہ دولت مند ہیں —فائل فوٹو: شیئر امریکا
عالمی ادارے کی رپورٹ میں دنیا بھر میں دولت و کمائی کی غیر منصفانہ تقسیم و روایت پر تنقید کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ہے کہ دنیا کے محض 22 افراد کے پاس براعظم افریقا کی تمام خواتین سے زیادہ دولت موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق براعظم افریقا میں خواتین کی تعداد 3 کروڑ 62 لاکھ ہے اور ان کے پاس اتنی دولت بھی نہیں کہ وہ دنیا کے امیر ترین 20 مرد حضرات کا مقابلہ کر سکیں۔
رپورٹ میں دولت و کمائی میں صنفی تفریق کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ دنیا بھر کی خواتین یومیہ 12 ارب گھنٹے تک مفت کام کرتی ہیں اور کئی دیہی علاقوں کی خواتین مسلسل 14 گھنٹے تک اجرت کے بغیر کام کرتی رہتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 سال سے لے کر اس سے زائد عمر کی خواتین کی جانب سے معاوضے اور اجرت کے بغیر کام کرنے سے سالانہ 10 اعشاریہ 8 ٹریلین یعنی تقریبا 110 کھرب ڈالر جتنی رقم سے خواتین محروم ہو رہی ہیں۔
آکسفیم نے بتایا کہ خواتین کی جانب سے کام کا معاوضہ نہ ملنے والی رقم سالانہ ٹیکنالوجی کے اداروں سے ہونے والی کمائی سے 5 گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق کروڑوں خواتین معاوضے کے بغیر کام کرتی ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر کے مرد مجموعی طور پر خواتین سے 50 فیصد زیادہ دولت رکھتے ہیں اور عالمی سطح پر کام کرنے والی 42 فیصد خواتین اجرت کے بغیر ہی کام کرتی ہیں جب کہ معاوضے کے بغیر کام کرنے والے مرد حضرات کی تعداد محض 6 فیصد ہے۔
رپورٹ میں گھریلو ملازمین کے حوالے سے بھی اعداد و شمار بتائے گئے ہیں جن کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا 7 کروڑ گھریلو ملازمین ہیں جن میں سے 80 فیصد خواتین ہیں اور گھریلو ملازمین میں سے 50 فیصد ملازم اپنی کم سے کم تنخواہ جب کہ 50 فیصد ملازمین قانونی و طبی سہولیات سے محروم ہیں۔