سری نگر:نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ موجودہ چیلنجوں سے نجات کیلئے اتحاد و اتفاق واحد راستہ ہے ، جس طرح سے 2014میں بھاجپا کو یہاں کندھوں پر بٹھاکر لایا گیا اگر ہم نے اسی غفلت اور غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے درگاہ حضرت بل میں تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ میرے سمیت تمام نیشنل کانفرنس لیڈران نے لوگوں کو 2014میں ہاتھ جوڑ کر بھاجپا اور اُس کے عزائم سے باخبر کرنے کی کوشش کی لیکن ہماری انتباہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج سوال دائیں یا بائیں جانے کا نہیں بلکہ آج سوال یہ ہے کہ ہم اپنے تشخص، پہچان، انفرادیت اور نئی نسل کے مستقبل کو بچا سکتے ہیں کہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس اپنے موقف پر چٹان کی طرح قائم ہے اور ہماری جماعت جموں وکشمیر کی تعمیر وترقی، لوگوں کی خوشحالی کے لئے کام کرٹی رہے گی اور ہم جموں وکشمیر کی مکمل ریاستی حیثیت اور دفعہ 370اور 35اے کی مکمل بحالی چاہتے ہیں۔
مسٹر عبداللہ نے مزید کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی سخت چیلنجوں کا سامنا کیا ہے اور انشائاللہ ہم اس بار بھی سرخ رو ہوکر ابھریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی اپنے حقوق کی حصولی کیلئے جدوجہد کرنی ہے اور ایک منظم ،مستحکم اور متحدہ جدوجہد کرنی ہے ، اسی صورت میں کامیابی کا راز مضمر ہے ۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام اس وقت گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں جبکہ یہاں کا نوجوان نسل انتہائی مایوسی اور بد دلی کے بھنور میں ہے ۔ عوام اس وقت گوناگون مشکلات سے دوچار ہیں، ریاست پریشان کن معاشی صورتحال سے گزر رہی ہے ، سیاسی خلفشار اور انتشار بدستور جاری ہے ، عوامی نمائندہ سرکار کی عدم موجودگی میں لوگ ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ۔
جموں وکشمیر میں بیرونی ریاست سے افسران کو لاکر یہاں لافیتہ شاہی کا نظام مسلط کیا گیا ہے ، جو نہ صرف یہاں کے لوگوں کے مسائل و مشکلات کا ازالہ کرنے میں غیر سنجیدہ ہیں بلکہ یہاں کے آئینی اور جمہوری اداروں کو تہس نہس کررہے ہیں۔