برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے تیار ہونے والی ویکسین محفوظ اور موثر ہے۔ یہ بات طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ویکسین کے ڈیٹا میں بتائی گئی۔
اس ڈیٹا کا حصہ بننے والے زیادہ تر افراد کی عمر 55 سال سے کم تھی مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ معمر افراد کے لیے کام کرے گی۔
ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین کووڈ کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے ساتھ بیماری اور موت سے بھی تحفظ فراہم کرسکے گی۔
اس ڈیٹا کا تجزیہ ایسے سائنسدانوں نے کیا جن کا آکسفورڈ یونیورسٹی یا آسترازینیکا سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اس ٹرائل میں 20 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے۔
برطانیہ کے ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اسی ڈیٹا کو دیکھا جارہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں اس کے استعمال کرنے یا مسترد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
نومبر کے آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش دوا ساز کمپنی آسترا زینیکا نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے 70 سے 90 فیصد تک موثر ہے۔
ٹرائل کے مطابق پہلے آدھی مقدار والا ڈوز اور پھر چند ہفتوں بعد مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں ویکسین کی افادیت 90 فیصد تک رہی، جبکہ 2 مکمل ڈوز لینے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک گھٹ گئی۔
تو یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ کونسا دوز دینا بہتر ہوگا اور کس کو تحفظ ملے گا۔
لانسیٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق ہزاروں افراد میں سے 1367 کو پہلے آدھا اور پھر پورا ڈوز دیا گیا اور انہیں کووڈ کے خلاف 90 فیصد تک تحفظ ملا۔
لوگوں کی کم تعداد کے باعث کوئی حتمی نتیجہ نکالنا مشکل ہے اور محققین نے اس حوالے سے مزید تحقیق کا عندیہ دیا۔
آدھے ڈوز کے ساتھ یہ ویکسین 55 سال سے زائد عمر کے افراد کو استعمال نہیں کرائی اور معمر افراد میں ہی کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہے۔
جہاں تک اس کے محفوظ ہونے کی بات ہے تو صرف ویکسین کے زیادہ سخت اثر کو دیکھا گیا جو زیادہ درجہ حرارت تھا، جس کی تحقیقات ابھی کی جارہی ہے۔
آسترا زینیکا کے چیف ایگزیکٹیو پاسکل سوریوٹ نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین کووڈ 19 کے خلاف موثر ہے، ویکسین لینے والوں میں بیماری کی سنگین شدت نظر نہیں آئی اور کسی کو بھی ہسپتال میں داخل نہیں کرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈیٹا کو دنیا بھر کی ریگولیٹری اتھارٹیز کے پاس جمع کرانے کا سلسلہ شروع کررہے ہیں تاکہ ابتدائی منظوری کے بعد عالمی سپلائی چین کو متحرک کرسکیں، جس کے تحت عالمی سطح پر کروڑوں ڈوز بغیر منافع کے فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے۔
یہ ڈیٹا اس وقت سامنے آیا ہے جب برطانیہ میں 8 دسمبر کو فائزر/بائیو این ٹیک کی ویکسینیشن کا سلسلہ شروع ہوا۔
آکسفورڈ کی ویکسین دیگر ویکسینز سے سستی ہے اور اسے آسانی سے اسٹور اور تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
برطانوی حکومت پہلے ہی اس ویکسین کے 10 کروڑ ڈوز خرید چکی ہے اور آسترازینیکا کا کہنا ہے کہ وہ اگلے سال دنیا بھر کے لیے 3 ارب ڈوز تیار کرے گی۔