قریشی نے کہا کہ پلوامہ حملے کی ذمہ داری کو لے کر کنفیوزن ہے۔ ہمارے لوگوں نے جیش کی اعلیٰ قیادت سے بات کی ہے اور انہوں نے اس سے انکار کیا ہے‘‘۔
پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد سے پاکستان عالمی دباؤ سے گھرتا جا رہا ہے۔ وہیں، پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بڑا بیان دیا ہے۔ پہلے انہوں نے مانا تھا کہ جیش سرغنہ مسعود اظہر پاکستان میں ہی ہے اور بیمار ہے۔ اب قریشی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد حکومت ممنوعہ دہشت گرد تنظیم جیش کے سرغنہ کے رابطہ میں ہے۔ ان سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔
قریشی نے بی بی سی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں یہ باتیں کہیں۔ انٹرویو میں جب ان سے جیش کے پلوامہ حملہ کی ذمہ داری لینے سے منسلک سوال پوچھا گیا تو قریشی نے فورا کہا کہ انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا’’ پلوامہ حملے کی ذمہ داری کو لے کر کنفیوزن ہے۔ ہمارے لوگوں نے جیش کی اعلیٰ قیادت سے بات کی ہے اور انہوں نے اس سے انکار کیا ہے‘‘۔
صحافی نے جب ان سے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں، کیا حکومت کے لوگ ہیں تو جواب میں قریشی نے کہا کہ نہیں ہمارے لوگ ہیں… ایسے لوگ جو ان کے رابطہ میں ہیں۔ قریشی نے انٹرویو میں کہا ’’ جنگ کے ذریعہ مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا۔ آج کی تاریخ میں جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتی۔ ایک دوسرے پر میزائل داغنے سے مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا‘‘۔